کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 29
’’أَنَا مِنْ أَنْکَرِ النَّاسِ لِھَذَا وَالْعِرْبَاضُ قَدِیْمُ الْمَوْتِ‘‘[1]
’’میں لوگوں میں سب سے زیادہ اس کا انکار کرتا ہوں اور عرباض بہت پہلے فوت ہو گئے تھے۔‘‘
علامہ ابن رجب رحمہ اللہ نے بھی اس ضمن میں کہا ہے:
’’وَالْبُخَارِيُّ یَقَعُ لَہُ فِيْ تَارِیْخِہِ أَوْھَامٌ فِيْ أَخْبَارِ أَھْلِ الشَّامِ‘‘[2]
بلکہ امام ابو احمد الحاکم ہی نے فرمایا ہے:
’’عبداللہ الدیلمی ابو بشر کو امام بخاری اور امام مسلم رحمہ اللہ نے یوں ہی ’’ابو بشر‘‘ کہا ہے مگر ان سے یہ خطا ہوئی ہے، صحیح ’’ابو یسر‘‘ ہے۔‘‘[3]
لیکن اس کے باوجود جس حقیقۃ الامر کا انھوں نے اظہار کیا ہے اس کا اعتراف گویا علامہ ابن رشید، علامہ تاج الدین عبدالوہاب سبکی وغیرہ نے بھی کیا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کو اس بارے میں جو تقدم حاصل ہے وہ کسی اور کو نہیں، ان کے بعد آنے والے سبھی ان کے خوشہ چین ہیں۔ اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ اس کا اظہار امام ابو احمد ہی نے نہیں کیا، خطیب بغدادی بھی فرماتے ہیں:
’’إِنَّمَا قَفَا مُسْلِمٌ طَرِیْقَ الْبُخَارِيِّ وَنَظَرَ فِيْ عِلْمِہِ وَحَذَا حَذْوَہُ وَلَمَّا وَرَدَ الْبُخَارِيُّ نَیْسَابُوْرَ فِيْ آخِرِ أَمْرِہِ لَّازَمَہُ مُسْلِمٌ وَّ أَدَامَ الْاِخْتِلَافَ إِلَیْہِ‘‘[4]
[1] تھذیب (۱۱/۳۸۰).
[2] جامع العلوم والحکم (ص: ۲۲۶) تحت الحدیث: ۲۸.
[3] الکنیٰ لأبي أحمد.
[4] تاریخ بغداد (۱۳/۱۰۲).