کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 28
مُحَمَّداً وَّقَالَ الرَّازِیَانِ وَغَیْرُھُمَا اسْمُہُ أَحَمْدُ‘‘[1]
’’جملہ کلام یہ ہے کہ میں نے پچاس راویوں کا جائزہ لیا تو ان میں پانچ مقامات تو ایسے ہیں کہ جہاں امام ابو زرعہ سے غلطی ہوئی ہے، یہاں ان کی نسبت خطا امام بخاری رحمہ اللہ کی طرف درست نہیں۔ سوائے ایک مقام کے اور وہ ۲۵ نمبر ہے۔ جہاں انھوں نے ایک کا نام جس سے ان (امام بخاری رحمہ اللہ ) کی ملاقات ہوئی ہے محمد ذکر کیا ہے جبکہ امام ابو زرعہ اور ابو حاتم اس کا نام احمد ذکر کرتے ہیں۔‘‘
علامہ معلمی کے اس تجزیے و تبصرے سے امام ابو زرعہ کے ان اعتراضات کی حیثیت سمجھی جا سکتی ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ معصوم نہ تھے۔ کچھ راویوں کے بارے میں ان سے خطا ہوئی ہے، بالخصوص اہلِ شام کے رواۃ میں ان سے تسامح ہوا ہے، جیسا کہ حافظ ابن عقدہ نے فرمایا ہے:
’’قَدْ یَقَعُ لِمُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیْلَ الْغَلَطُ فِيْ أَھْلِ الشَّامِ‘‘[2]
’’امام محمد بن اسماعیل بخاری سے اہلِ شام کے بارے میں کچھ نہ کچھ غلطی ہوئی ہے۔‘‘
امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’التاریخ‘‘ (۸/۳۰۶) میں فرمایا ہے:
’’یَحْییَ بْنُ أَبِيْ الْمُطَاعِ سَمِعَ مِنَ الْعِرْبَاضِ‘‘
یہ روایت سنن ابن ماجہ (رقم: ۴۲) میں اسی طرح صراحتِ سماع سے منقول ہے، حالانکہ امام ابو زرعہ نے امام دحیم کے سامنے اس پر بڑی شدت سے انکار کیا اور فرمایا:
[1] مقدمۃ بیان الخطأ.
[2] تاریخ بغداد (۱۳/۱۰۲).