کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 27
اعتراض کا خلاصہ یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ابراہیم کے والد کا نام سلیمان ذکر کیا ہے، جب کہ اس کے والد کا نام خبیب ہے، حالانکہ التاریخ الکبیر میں بھی ’’خبیب‘‘ ہے سلیمان نہیں۔ بلکہ امام بخاری رحمہ اللہ کا طریقہ ہے کہ وہ راوی کو اس کے دادا کی طرف منسوب کرتے ہیں، امام ابن ابی حاتم ہی نے فرمایا ہے:
’’إِبْرَاھِیْمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ، إِنَّمَا ھُوَ إِبْرَاھِیْمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ جَحْشٍ عَنْ أَبِیْہِ رَأیٰ زَیْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ سَمِعْتُ أَبِيْ یَقُوْلُ ھَذَا نَسَبَہُ إِلیٰ جَدِّہِ‘‘[1]
امام ابو زرعہ نے ابراہیم بن محمد بن جحش کہنے پر اعتراض کیا ہے مگر امام ابو حاتم نے فرمایا ہے کہ یہ کوئی اعتراض نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے محمد کو دادا کی طرف منسوب کیا ہے، بلکہ اپنے شیوخ کو تو امام بخاری رحمہ اللہ اکثر ان کے دادا کی طرف منسوب کر دیتے ہیں، جیسے: یوسف بن موسیٰ بن راشد کو یوسف بن راشد، اسحاق بن ابراہیم بن نصر کو اسحاق بن نصر، محمد بن یحییٰ بن عبداللہ بن خالد الذہلی کو محمد بن عبداللہ، کبھی محمد بن خالد اور اسحاق بن ابراہیم بن مخلد ابن راہویہ کو اسحاق بن مخلد کہتے ہیں۔[2]
علامہ معلمی نے امام ابو زرعہ کے اعتراضات کا تجزیہ و تحلیل بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے:
’’وَبِالْجُمْلَۃِ فَقَدِ استَقْرَأْتُ خَمْسِیْنَ مَوْضِعاً مِّنْ أَوَّلِ الْکِتَابِ فَوَجَدْتُّہُ یَتَّجِہُ نِسْبَۃُ الْخَطأِ إِلیٰ أَبِيْ زُرْعَۃَ فِيْ ھَذِہِ الْمَوَاضِعِ الْخَمْسَۃِ، لَا یَتَّجِہُ نِسْبَۃُ الْخَطَأِ إِلَی الْبُخَارِيِّ نَفْسِہِ، إِلَّا فِيْ مَوْضِعٍ وَّاحِدٍ ھُوَ رَقْمُ ۲۵ ذَکَرَ رَجُلاً مِّمَّنْ أَدْرَکَہُ سَمَّاہُ
[1] بیان الخطأ (رقم: ۳۶).
[2] تھذیب (۷/۲۸۲) ترجمۃ علي بن إبراھیم.