کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 26
ہم دوسروں سے نقل کریں۔‘‘ چنانچہ انھوں نے ابو محمد عبدالرحمن رازی کو بٹھایا وہ (تاریخ الکبیر کی روشنی میں) ایک ایک راوی کے متعلق سوال کرتے تھے، پھر یہ دونوں حضرات کہیں اس کتاب سے زیادہ اور کہیں کم بیان کرتے جاتے تھے۔[1]
اس سے یہ بات ظاہر ہو جاتی ہے کہ ’’الجرح والتعدیل‘‘ کی اصل بنیاد امام بخاری رحمہ اللہ کی ’’التاریخ الکبیر‘‘ ہے۔ امام ابو زرعہ اور امام ابو حاتم نے اپنی معلومات کی بنیاد پر اس پر مزید اضافہ کیا اور جس بات کو انھوں نے محلِ نظر سمجھا اسے امام ابن ابی حاتم نے ایک مستقل کتاب میں جمع کر دیا۔
یہ کتاب ذہبی زماں مولانا عبدالرحمن المعلمی الیمانی کی تحقیق سے ۱۳۸۰ھ میں شائع ہوئی ہے۔ اسی طرح خطیب بغدادی کی ’’موضح أوھام الجمع والتفریق‘‘ بھی ان کی تحقیق سے زیورِ طبع سے آراستہ ہوئی ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا یہ فرمان ابھی گزرا ہے کہ التاریخ کو میں نے تین بار مرتب کیا ہے۔ امام ابو زرعہ اور امام ابو حاتم کے نقد سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے پیشِ نظر امام بخاری رحمہ اللہ کی التاریخ کا وہ نسخہ تھا جو اوائل میں امام بخاری رحمہ اللہ نے مرتب کیا۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے اعتراضات ’’التاریخ الکبیر‘‘ کے مطبوعہ نسخہ پر وارد ہی نہیں ہوتے۔ جو اعتراض امام ابو زرعہ نے کیا ہے اور جو اصلاح بتلائی، وہ صحیح صورت ہی میں ’’التاریخ الکبیر‘‘ میں موجود ہے، مثلاً: کتاب کے پہلے راوی ہی کو لیجیے، امام ابن ابی حاتم لکھتے ہیں:
’’مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاھِیْمَ بْنِ سُلَیْمَانَ بْنِ سَمُرَۃَ وَإِنَّمَا ھُوَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاھِیْمَ بْنِ خُبَیْبٍ بْنِ سُلَیْمَانَ بْنِ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ سَمِعْتُ أَبِيْ یَقُوْلُ کَمَا قَالَ‘‘
[1] تذکرۃ الحفاظ (۳/۹۷۸).