کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 24
إِلیٰ نَفْسِہٖ مِثْلَ أَبِيْ زُرْعَۃَ وَأَبِيْ حَاتِمٍ وَّمُسْلِمٍ وَّمِنْھُمْ مَّنْ حَکَاہُ عَنْہُ، فَاللّٰہُ یَرْحَمُہُ فَإِنَّہُ الَّذِيْ أَصَّلَ الْأُصُوْلَ‘‘[1] ’’اور تاریخ میں امام محمد بن اسماعیل کی کتاب ایسی ہے کہ اس پر کوئی کتاب سبقت نہ لے جا سکی اور ان کے بعد جس نے بھی تاریخ یا اسماء یا کنیٰ پر کوئی تالیف کی وہ اس سے بے نیاز نہیں ہو سکا۔ پھر بعض نے تو اسے اپنی جانب منسوب کر لیا جیسا کہ امام ابو زرعہ، امام ابو حاتم اور امام مسلم ہیں اور بعض نے اس کے حوالے سے نقل کیا۔ اللہ تعالیٰ امام بخاری رحمہ اللہ پر رحم فرمائے کہ انھوں نے ہی اصول کی بنیاد رکھی ہے۔‘‘ حافظ الخلیلی نے امام ابو احمد رحمہ اللہ کا یہ قول ’’الارشاد‘‘ میں نقل کیا ہے اور علامہ ابن رشید نے انہی کے حوالے سے یہ قول ’’اَلسَّنَنُ الْأَبْیَنُ وَالْمَوْرِدُ الْأَمْعَنُ‘‘ (ص: ۱۴۴) میں نقل کیا ہے اور امام بخاری رحمہ اللہ کی اس عظمت و مرتبت کا اعتراف کیا ہے۔ یہ عبارت امام ابو احمد کی ’’الکنیٰ‘‘ (۲/۲۷۴) مطبوعہ مکتبہ الغرباء الاثریۃ میں بھی دیکھی جا سکتی ہے مگر اس میں کچھ تحریف و تصحیف واقع ہوئی ہے، جیسا کہ ’’السنن الأبین‘‘ اور ’’الطبقات الشافعیہ‘‘ کے ساتھ اس کے تقابل سے واضح ہوتا ہے، البتہ ’’کتاب الأسامی والکنی‘‘؟؟؟ (۲/۲۱۴) مطبوعہ الجامعۃ الإسلامیۃ بالمدینۃ المنورۃ میں اس قسم کا نقص نہیں ہے۔ امام محمد بن یحییٰ الذہلی، جو معرفتِ علل کے امام ہیں، ان کے بارے میں دیکھنے والوں نے ذکر کیا ہے کہ ایک جنازے میں وہ امام بخاری رحمہ اللہ کے ساتھ چل رہے تھے اور ان سے راویوں کے نام، ان کی کنیتوں
[1] طبقات الشافعیۃ (۲/۲۲۵، ۲۲۶).