کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد4 - صفحہ 44
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
الحمد للّٰه وکفیٰ وسلامٌ علیٰ عبادہ الذین اصطفیٰ، أما بعد:
اس مختصر مقالے میں ہم جس ہستی کا تذکرہ کر رہے ہیں، وہ چوتھی صدی ہجری کے نامور تاجدارِ حدیث حضرت امام دارقطنی رحمہ اللہ ہیں، جنھیں مؤرخ کسی صورت بھی نظر انداز نہیں کر سکتا، بلکہ یہ کہنا بالکل درست ہے کہ ان کے تذکرے کے بغیر چوتھی صدی کی تاریخ نامکمل رہے گی۔
نام و نسب:
نام علی، کنیت ابو الحسن۔ آپ ’’حافظِ بغداد‘‘ کے لقب سے مشہور ہیں۔[1] سلسلۂ نسب یہ ہے:
’’ابو الحسن علی بن عمر بن احمد بن مہدی بن مسعود بن النعمان بن دینار بن عبداللہ الدارقطنی البغدادی۔‘‘[2]
نسبت میں گو دارقطنی بغدادی کہا جاتا ہے، مگر دارقطنی معروف تر ہے۔ دارقُطن بغداد کا ایک بڑا محلہ تھا، علامہ ابن اثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’نسبۃ إلی دار قطن وکانت محلۃ کبیرۃ ببغداد‘‘[3]
[1] کشف الظنون (۲/۱۰۰۷) ۔
[2] طبقات الشافعیۃ (۲/۳۱۰)، تاریخ بغداد (۱۲/۳۴)۔
[3] الأنساب (۲/۴۳۸)، اللباب (۱/۴۸۳)۔