کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد4 - صفحہ 25
اس حدیث شریف کا مفہوم یہ ہے کہ جو شخص دین میں فقاہت حاصل نہ کرے، یعنی دینِ اسلام کے قواعد اور فروع کا علم حاصل نہ کرے تو وہ خیر و بھلائی سے محروم ہے۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ کَفَضْلِيْ عَلیٰ أَدْنَاکُمْ، ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم : إِنَّ اللّٰہَ وَمَلَائِکَتَہُ وَأَھْلُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ حَتّٰی النَّمْلَۃَ فِيْ جُحْرِھَا وَحَتّٰی الْحُوْتَ لَیُصَلُّوْنَ عَلیٰ مُعَلِّمِ النَّاسِ الْخَیْرَ )) (جامع ترمذي: ۲۶۸۵)
’’عالم کو عابد پر اس طرح فضیلت حاصل ہے جس طرح مجھے تم میں سے کسی ادنیٰ شخص پر، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتے، آسمانوں اور زمین والے، حتی کہ چیونٹی اپنے بل میں اور مچھلی (پانی میں) لوگوں کو خیر و بھلائی کی تعلیم دینے والے کے لیے رحمت کی دعا کرتی رہتی ہیں۔‘‘
اسی طرح اور بھی بہت سی آیاتِ کریمہ و احادیثِ مبارکہ میں علمائے کرام کی فضیلت اور ان کے مقام و مرتبہ کی رفعت و عظمت کو بیان کیا گیا ہے، اس وقت ان کا استقصا مقصود نہیں ہے، بلکہ کتاب و سنت کی روشنی میں ان شخصیات کے مقام و مرتبہ کی سربلندی کی طرف اشارہ مطلوب ہے جو پیشِ نظر ’’مقالات‘‘ کا موضوع ہے۔ یہ ’’مقالات‘‘ اخی و حبی فی اللہ حضرت مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کے موئے قلم کا شاہکار ہیں۔ مولانا اثری حفظہ اللہ کو اللہ تعالیٰ نے تعلیم و تعلم کے ابتدائی دور ہی سے تحقیق و تنقید کا خاص ذوق عطا فرمایا ہے۔ شیکسپیئر نے کہا تھا:
’’انسان کی زندگی میں کبھی کبھار ایک ایسی لہر اٹھتی ہے، جس پر اچھل كر