کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد4 - صفحہ 22
تسخیرِ قمر کے بعد اب دیگر اجرامِ فلکی پر اپنی کمندیں پھینکنا شروع کر دی ہیں، مگر آہ!
ڈھونڈنے والا ستاروں کی گزرگاہوں کا اپنے افکار کی دنیا میں سفر کر نہ سکا
اپنی حکمت کے خم و پیچ میں الجھا ایسا آج تک فیصلۂ نفع و ضرر کر نہ سکا
جس نے سورج کی شعاعوں کو گرفتار کیا زندگی کی شبِ تاریک سحر کر نہ سکا
سائنس دانوں نے نت نئی ایجادات کے تو انبار لگا دیے، دریاؤں اور سمندروں میں مچھلیوں کی طرح تیرنا اور فضاؤں میں پرندوں کی طرح اڑنا تو سکھا دیا، مگر افسوس کہ یہ انسان کو انسان بن کر زمین پر چلنا نہ سکھا سکے، انسان کے راحت و آرام کے لیے شاید یہ اتنا ایجاد نہیں کر سکے، جس قدر انھوں نے انسانیت کی تباہی و بربادی کے سامانوں کے انبار لگا دیے ہیں۔ آج کے ایٹم بم، ہائیڈروجن بم اور تمام بموں کے مادر اور فادر بم ان بموں سے ہزاروں گنا زیادہ مہلک ہیں، جنھیں ہیروشیما اور ناگاساکی پر برسایا گیا تھا۔
بہرحال ہم یہ کہنا یہ چاہتے ہیں کہ انسانیت کے ان طبقات میں کوئی ایک طبقہ بھی ایسا نہیں جس کی زندگی اور جس کا عمل انسانیت کے لیے مشعلِ راہ، جس کی سیرت و کردار بنی نوعِ انسان کے لیے باعثِ ہدایت اور جس کے افکار و نظریات سعادتوں اور کامرانیوں کا موجب ہوں، مگر ٹھہریے! ایک طبقے کا ذکرِ خیر ابھی باقی ہے، یہ حضرات انبیائے کرام علیہم السلام کا مقدس طبقہ ہے، دنیا میں جہاں کہیں بھی ہدایت کی روشنی ہے، وہ حضرات انبیائے کرام علیہم السلام ہی کی بدولت ہے، دنیا میں جہاں جہاں بھی ایمان