کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد4 - صفحہ 21
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
مقدمہ
(حضرت مولانا محمد خالد سیف صاحب)
الحمد للّٰه رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی أشرف الأنبیاء والمرسلین محمد وعلیٰ آلہ وأصحابہ أجمعین، أما بعد:
دنیا کے اس سٹیج پر لاکھوں قسم کے اصحابِ کمال گزرے ہیں، چشمِ فلک نے بارہا بڑے بڑے شاہانِ عالم کا نظارہ کیا ہے، شجاعتوں اور بسالتوں کے جوہر دکھانے والے سپہ سالاروں کو دیکھا ہے، بڑے بڑے دانشوروں، حکما اور فلسفیوں کا مشاہدہ کیا ہے۔ فاتحینِ عالم کی پرہیبت صفیں دیکھی ہیں، شعرا و ادبا کی رنگین محفلوں کو دیکھا ہے، شان و شکوہ کے قصرِ زرنگار اور زر و جواہر کے انبار کے مالک دولت مندوں کو دیکھا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھا ہے کہ اپنے اپنے میدان کے ان شہسواروں اور اپنے اپنے فن کے ان ماہروں نے بنی نوعِ انسان کی سعادت و کامرانی کے لیے کچھ نہیں کیا، ان میں سے کوئی طبقہ ایسا نہیں اور کسی طبقے کا کوئی بھی فرد ایسا نہیں جس کی زندگی انسانیت کے لیے اسوۂ حسنہ اور نمونہ قرار پاسکتی ہو!
ہمارا آج کا یہ دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا ترقی یافتہ دور ہے۔ سائنس دانوں نے بڑی بڑی حیرت انگیز ایجادات کے ذریعے سے اپنے کمالات کا لوہا منوایا ہے اور