کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 96
باہم تقویت حاصل کر کے کچھ نہ کچھ حیثیت کی حامل بن جاتی ہیں۔‘‘الترغیب والترھیب للمنذري (۱/ ۱۶۴) موصوف امام بیہقی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ یہ سندیں اگرچہ ضعیف ہیں، مگر جب وہ ایک دوسرے میں ضم ہوتی ہیں تو تقویت حاصل کر لیتی ہیں۔ الترغیب والترھیب (۲/ ۱۱۶) 15. امام نووی رحمہ اللہ ۶۷۲ھ: شارح صحیح مسلم فرماتے ہیں: ’’جب کوئی حدیث ضعیف اسانید سے مروی ہو تو اس سے لازم نہیں آتا کہ تعددِ اسانید کی بنا پر وہ حسن (لغیرہ) ہوگی، بلکہ جس حدیث کا ضعف صدوق، امین راوی کے سوءِحفظ کی وجہ سے ہو تو ایسا ضعف دوسری سند کے وارد ہونے سے دور ہوجائے گا اور حدیث حسن (لغیرہ) بن جائے گی۔‘‘التقریب للنووي(۱/ ۱۷۶، مع شرحہ: تدریب الراوي) حافظ سیوطی رحمہ اللہ نے امام نووی رحمہ اللہ کی تائید کی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ دوسرے مقام پر رقمطراز ہیں: ’’اگرچہ اس حدیث کی ساری سندیں انفرادی اعتبار سے ضعیف ہیں، مگر ان کے مجموعے سے باہم تقویت پہنچ جاتی ہے اور حدیث حسن (لغیرہ) ہوجاتی ہے، جس سے احتجاج کیا جاتا ہے۔‘‘المجموع شرح المھذب (۷/ ۱۹۷) حافظ سخاوی رحمہ اللہ نے بھی حسن لغیرہ کی حجیت میں امام نووی رحمہ اللہ کا یہ قول ذکر کیا ہے۔ فتح المغیث (۱/ ۸۰)