کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 95
’’جب یہ اسانید مجتمع ہوجائیں تو اس حدیث کی اصل پر دلالت کرتی ہیں۔‘‘ الاعتبار (ص: ۴۳)
علامہ زیلعی رحمہ اللہ ان سے نقل کرتے ہیں:
’’یہ حدیث بایں سند غریب ہے، وہ متعدد سندوں سے مروی ہے، جس کا بعض بعض کو تقویت دیتا ہے۔‘‘ نصب الرایۃ (۱/ ۱۸۰)
ساتویں صدی ہجری
12. حافظ عبدالقادر رہاوی ۶۱۲ھ:
موصوف اپنی کتاب اربعین البلدان میں فرماتے ہیں:
’’جب ضعیف حدیثیں ایک دوسرے میں ضم ہوجائیں، اس کے بہ کثرت متابع اور شواہد ہوں تو وہ قوت پیدا کرتے ہیں اور وہ مشہور اور عام چیزوں کی طرح ہوجاتے ہیں، جن کی بدولت بعض امور میں علم کا حصول ممکن ہوتا ہے۔‘‘النکت علی مقدمۃ ابن الصلاح للزرکشي: (ص: ۱۰۶)
13. حافظ ابن الصلاح ۶۴۳ھ:
حافظ صاحب کی عبارت اس مضمون کی ابتدا میں بعنوان ’’حافظ ابن الصلاح کے نزدیک حسن لغیرہ کی حجیت‘‘ کے تحت گزر چکی ہے۔
14. امام منذری ۶۵۶ھ:
حافظ زکی الدین عبد العظیم بن عبد القوی منذری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’بلاشبہ (وضو سے پہلے تسمیہ کے بارے میں) جو احادیث وارد ہوئی ہیں، اگرچہ وہ تنقید سے محفوظ نہیں، مگر اپنی متعدد سندوں کی بنا پر وہ