کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 93
10۔ ابو خالد الدالانی کی حدیث کثرتِ شواہد کی بنا پر محفوظ ہے۔ (السنن الکبری: ۹/ ۱۲۷) 11۔ یہ حدیث متعدد اسانید کی بنا پر قوی ہے، باوجود کہ یہ حدیث دو صحابۂ کرام سے بھی ثابت ہے۔ (السنن الکبری: ۵/ ۳۱۵) 12۔ اس جیسی حدیث شواہد سے مضبوط ہوتی ہے، دو صحابۂ کرام کی صحیح احادیث ان دو صحابہ کی احادیث کی شاہد ہیں۔ (السنن الکبری: ۱/ ۲۱۸) 13۔ عبدالرحمن سے احتجاج نہیں کیا جائے گا، ابو غالب حزور کی ضعیف حدیث اور قتادۃ کی مرسل روایت اس کی مؤید ہیں۔ (معرفۃ السنن والآثار: ۲/ ۴۰۹) مرسل: 14۔ مرسل مرسل کی تائید کرتی ہے۔(السنن الکبری: ۶/ ۲۱۹، ۷/ ۱۲۷، ۸/ ۱۳۴، ۱۰/ ۱۷۶، معرفۃ السنن والآثار: ۴/ ۳۱۶، ۵۱۰) 15۔ مرسل کے شواہد اسے تقویت پہنچاتے ہیں۔ (معرفۃ السنن والآثار: ۲/ ۴۶۰) 16۔ مرسل کی تائید اگر کسی صحابی کا فتویٰ کرے تو وہ امام شافعی رحمہ اللہ کے ہاں حجت ہے۔ (معرفۃ السنن والآثار: ۳/ ۴۸۵) 17۔ مرسل کی تائید آثارِ صحابہ وغیرہ سے ہوتی ہے۔ (السنن الکبری: ۱۰/ ۳۰۴) 18۔ ارسال اور ضعف کو شواہد اور آثار تقویت دیتے ہیں۔ (السنن الکبری: ۹/ ۹۱) 19۔ مرسل کی متعدد سندیں اسے تقویت دیتی ہیں، اس کے شواہد بھی ہیں اور صحابہ کے اقوال بھی ہیں۔ (السنن الکبری: ۴/ ۱۲۹، ۱۰/ ۳۰۲) 20۔ دو مرسل حدیثیں ایک موصول ضعیف روایت سے مل کر تقویت حاصل کرتی ہیں۔ (السنن الکبری: ۱۰/ ۲۰۲) 21۔ مرسل روایت ابن لہیعہ کی موصول روایت سے مل کر قوی ہوجاتی ہے۔(معرفۃ السنن والآثار: ۲/ ۱۵۳)