کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 90
’’اس حدیث کی سند صحیح ہے، عبداللہ بن جعفر مدینی کو اگرچہ ان کے بیٹے امام علی بن مدینی رحمہ اللہ نے سوءِحفظ قرار دیا ہے، مگر وہ اس درجہ کا ضعیف راوی نہیں کہ اس کی روایت ترک کر دی جائے۔‘‘
پھر انھوں نے اس ضعیف حدیث کی تائید میں حضرت حارث بن عبداللہ اور حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کی دو ضعیف حدیثیں بیان کیں اور فرمایا:
’’فقد صح حدیث عبد اللّٰه بن جعفر بھذہ الشواھد ولم یخرجاہ‘‘ (المستدرک: ۴/ ۳۴۳)
’’عبداللہ بن جعفر (والد امام علی) کی حدیث ان شواہد کی بنا پر صحیح ہے، امام بخاری و مسلم نے اس حدیث کو ذکر نہیں کیا۔‘‘
امام ذہبی رحمہ اللہ ’’تلخیص المستدرک‘‘ میں امام حاکم رحمہ اللہ کا تعاقب بایں الفاظ کرتے ہیں:
’’پہلی حدیث میں سلیمان شاذکونی ہے اور حدیث مرسل ہے، دوسری حدیث میں ضرار بن صرد ہے جو ہالک ہے۔‘‘تلخیص المستدرک (۴/ ۳۴۳)
گویا اس حدیث کی سبھی سندیں ضعیف ہیں، پہلی میں عبداللہ سئ الحفظ ہے، دوسری میں شاذکونی اور تیسری میں ضرار ہے، مگر اس کے باوجود امام حاکم رحمہ اللہ اپنے تساہل کی بنا پر صحیح قرار دے رہے ہیں، ضرار بن صرد ’’ صدوق لہ أوہام و خطأ‘‘ ہے۔ التقریب (۳۲۹۶) بنا بریں یہ روایت متأخرین کی اصطلاح کے مطابق حسن لغیرہ ہے۔
امام حاکم رحمہ اللہ دوسرے مقام پر رقمطراز ہیں: