کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 89
جہالت کا مرتفع ہوجائے، اس کے زوال کا طریقہ یہ ہے کہ اس کے دو یا اس سے زائد شاگرد ہوں، جس راوی کی یہ کیفیت ہو اس سے جہالت کا نام مرتفع ہوجائے گا اور وہ معروف ہوجائے گا۔ رہا وہ جس سے بیان کرنے والا صرف ایک ہو اور وہ کسی حدیث کو بیان کرنے میں منفرد ہو تو اس کی اس حدیث میں توقف کرنا واجب ہے، تاآنکہ کوئی راوی اس کی موافقت کرے۔‘‘سنن دارقطني (۳/ ۱۷۴، دوسرا نسخہ، تحت حدیث: ۳۳۱۹) ایسے راوی کی اگر ثقہ موافقت کرے گا یا معروف راوی کی ضعیف راوی تائید کرے گا تو وہ روایت حسن لغیرہ ہوگی۔ پانچویں صدی ہجری 8. امام حاکم ۴۰۵ھ: امام حاکم رحمہ اللہ بھی ضعیف حدیث کو ضعیف حدیث سے تقویت دینے کے قائل ہیں۔ عبداللہ بن جعفر المدینی ضعیف ہیں، وہ امام العلل علی بن مدینی رحمہ اللہ کے والد ہیں، خود ان کے بیٹے نے انھیں سيء الحفظ قرار دیا ہے، جیسا کہ امام حاکم رحمہ اللہ کی تصریح آرہی ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ نے عبداللہ بن جعفر: ثنا عبداللہ بن دینار، عن ابن عمر کی مرفوع حدیث بیان کی، پھر فرمایا: ’’ھذا حدیث صحیح الإسناد، فإن عبداللّٰه بن جعفر المدیني وإن شھد علیہ ابنہ علي بسوء الحفظ، فلیس مما یترک حدیثہ‘‘ (المستدرک: ۴/ ۳۴۲۔ ۳۴۳۔ کتاب الفرائض)