کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 84
ہوتا ہے یا کوئی عمدہ شاہد ہوتا ہے جو ضعیف سے مستغنی کر دیتا ہے۔ اگر ضعیف حدیث کی تائید ضعیف حدیث یا احادیث کریں تو وہ بھی ان کے نزدیک حسن ہے، جسے عرفِ عام میں حسن لغیرہ سے موسوم کیا جاتا ہے۔ دکتور خالد بن منصور الدریس نے جامع ترمذی کے سب سے معتمد علیہ نسخے نسخۃ الکروخی (ھو أبو الفتح عبد الملک بن أبي القاسم الکروخی الھروی البزار ۵۴۸ھـ) کو پیشِ نظر رکھ کر امام ترمذی رحمہ اللہ کی حسن احادیث کا تتبع اور دراستہ کیا ہے اور نتیجہ نکالا ہے کہ ضعیف حدیث + ضعیف حدیث = حسن لغیرہ کی تعداد چالیس ہے، جن میں بارہ (۱۲) احادیث احکامِ شرعیہ کے متعلق ہیں، جبکہ باقی (اٹھائیس) احادیث فضائل، ترغیب و ترہیب پر مشتمل ہیں۔ الحدیث الحسن للدکتور خالد: (۳/ ۱۱۸۲) نیز (۵/ ۲۱۳۴) پھر انھیں (۳/ ۱۳۵۳۔۱۳۹۳) پر بعنوان ’’المنزلۃ الثانیۃ: حدیث ضعیف و شواہدہ ضعیفۃ‘‘ کے تحت بیان کیا ہے، ذیل میں ترمذی کے رقم الحدیث درج ہیں: ۴۰۶، ۵۱۴، ۶۵۰، ۷۲۵، ۸۱۳، ۸۸۱، ۱۰۰۵، ۱۰۲۸، ۱۰۵۷، ۱۲۰۰، ۱۲۰۹، ۱۲۱۲، ۱۳۳۱، ۱۵۶۵، ۱۶۳۷، ۱۷۶۷، ۱۷۷۰، ۱۹۳۱، ۱۹۳۹، ۱۹۸۷، ۱۹۹۳، ۲۰۴۸، ۲۰۶۵، ۲۱۶۹، ۲۳۲۸، ۲۳۴۷، ۲۴۵۷، ۲۴۸۱، ۲۶۹۷، ۲۷۲۸، ۲۷۹۵، ۲۷۹۸، ۳۲۹۹، ۳۴۴۸، ۳۴۵۵، ۳۵۱۲، ۳۵۹۸، ۳۶۶۲، ۳۷۹۹، ۳۸۰۱) مشتے نمونہ از خروارے ایک حدیث (۵۱۴) کی تفصیل پر اکتفا کرتے ہیں: ضعیف+ ضعیف کو امام ترمذی کا حسن قرار دینا: امام ترمذی رحمہ اللہ نے ابو مرحوم عن سہل بن معاذ عن أبیہ، أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم نھی عن الحبوۃ یوم الجمعۃ، والإمام یخطب،