کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 78
(بحدیثہ اعتبر) أي: یخرج حدیثہ للاعتبار‘‘ فتح المغیث بشرح ألفیۃ العراقي للسخاوي (۲/ ۱۲۵) ’’پہلے چار مراتب کا حکم یہ ہے کہ ان میں مذکورین میں سے کسی کی روایت بطورِ حجت، بطورِ شاہد پیش نہیں کی جا سکتی اور نہ اس کی روایت کا اعتبار کیا جائے گا۔۔۔ اور جو ان چار کے علاوہ ہیں، ان کی حدیث اعتبار کی غرض سے نکالی جائے گی۔‘‘ وہ مرتبے کون سے ہیں جن کی روایات کا اعتبار کیا جائے گا؟ ’’پانچواں مرتبہ: ضعیف، منکر الحدیث، حدیثہ منکر، لہ ما ینکر، لہ مناکیر، مضطرب الحدیث، واھي الحدیث، ضعفوہ، لا یحتج بہ وغیرہ۔ چھٹا مرتبہ: جو پانچویں مرتبے سے خفیف ضعف ہے، فیہ مقال، ضعف، فی حدیثہ ضعف، تنکرو تعرف، لیس بذاک، لیس بذاک القوي، لیس بالمتین، لیس بالقوي، لیس بحجۃ، لیس بعمدۃ، لیس بمأمون، لیس بالمرضی، لیس یحمدونہ، لیس بالحافظ، غیرہ أوثق منہ، فی حدیثہ شیء، مجہول، فیہ جہالۃ، للضعف، ما ھو؟ فیہ خلف، طعنوا فیہ، مطعون فیہ، نزکوہ، سيء الحفظ، لین، لین الحدیث، فیہ لین، تکلموا فیہ، وغیرہ۔‘‘ (فتح المغیث: ۲/ ۱۲۳۔ ۱۲۵) ان کے علاوہ دیگر الفاظ بھی ذکر کیے ہیں، جو دلالت کرتے ہیں کہ رواۃ کا ضعف یکساں نہیں، بعض کا ضعف منجبر ہوتا ہے اور بعض کا نہیں، جن کا ضعف منجبر ہوتا اور درجۂ احتجاج میں پہنچ جاتا ہے تو وہ حسن لغیرہ ہے۔