کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 76
للجزائري (ص: ۱۱۸) اور ان سے قبل امام العلل علی بن مدینی رحمہ اللہ نے کتاب ’’من لا یحتج بحدیثہ ولا یسقط‘‘ لکھی۔ جیسا کہ حافظ حاکم رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے۔ معرفۃ علوم الحدیث: (ص: ۷۱) اور ان کی سند سے خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے۔ الجامع لأخلاق الراوي (۲/ ۳۰۲) مگر ان کتب کے مندرجات کا علم نہ ہوسکا۔
امام ابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے رواۃ کے چار طبقات ایسے ذکر کیے ہیں جن کا اعتبار کیا جائے گا۔ 1. صالح الحدیث۔2. لیّن الحدیث۔3. لیس بقوی۔ 4.ضعیف الحدیث۔
پہلے طبقے کے بارے میں فرمایا: اس کی حدیث بطورِ اعتبار لکھی جائے گی۔
دوسرے کے بارے میں فرمایا: ’’یکتب حدیثہ، وینظر فیہ اعتباراً اس کی حدیث لکھی جائے گی اور اس کا اعتبار کیا جائے گا۔
تیسرے کے بارے میں فرمایا: یہ اپنی حدیث کی کتابت کے لحاظ سے پہلے طبقے کا آدمی ہے، مگر درجہ میں اس سے کم تر ہے۔
چوتھے کے بارے میں فرمایا: یہ دوسرے طبقے سے نچلا آدمی ہے، اس کی حدیث پھینکی نہیں جائے گی، بلکہ اس کا اعتبار کیا جائے گا۔
(مقدمۃ کتاب الجرح والتعدیل: ۲/ ۳۷)
تقدمۃ الجرح والتعدیل میں امام ابن ابی حاتم رحمہما اللہ رقمطراز ہیں:
’’صدوق، ورع، غفلت کا شکار، وہم، خطا، غلطی، نسیان اس پر غالب ہو تو اس کی بعض حدیثیں ترغیب و ترہیب، زہد، آداب (اخلاقیات) میں لکھی جائیں گی، حلال و حرام میں اس کی حدیث سے حجت نہیں پکڑی جائے گی۔‘‘ (تقدمۃ الجرح والتعدیل، ص: ۶۔ ۷، ۱۰)