کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 74
شاہد کے متن میں شرط ہے کہ اس کے معنی اصل حدیث کے موافق ہو، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’شرط الشاھد أن یکون موافقاً في المعنی‘‘الأمالي المطلقۃ (ص: ۲۴۴)
5۔ اختلافِ مخارج ہو۔
اس کا مطلب ہے کہ راویانِ حدیث کے شہر اور شیوخ مختلف ہوں، شہر کے مختلف ہونے کا مطلب ہے کہ ایک سند میں کوفی ہو، دوسری میں شامی، تیسری میں بصری وغیرہ، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’مجھے اس حدیث کا مرسل شاہد ملا ہے، جس کے راوی پہلی حدیث کے علاوہ ہیں۔‘‘ (الأمالی المطلقۃ، ص: ۱۴۷)
محدث البانی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
’’اس کی سند بھی اسی طرح مرسل صحیح ہے، مگر ابن بخت شام کا باشندہ ہے، ممکن ہے کہ وہ یحصبی سے ملا ہو۔ لہٰذا ان دونوں میں سے کوئی دوسرے کو تقویت نہیں دے سکتا، جیسا کہ واضح ہے۔‘‘السلسلۃ الصحیحۃ (۲/ ۶۰۷)
شیوخ کے مختلف ہونے کا مطلب ہے کہ وہ حدیث کسی ایک راوی کے گرد نہ گھومتی ہو، جیسا کہ حدیث القہقہۃ ہے، جو ابو العالیہ کی مرسل روایت ہے، مولانا عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ نے تعددِ طرق کی بنا پر اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔ تفصیل راقم کے مضمون ’’حدیث القہقہہ اور امام ابو حنیفہ‘‘ میں ملاحظہ فرمائیں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’جب سندیں متعدد ہوجائیں اور ان کے مخارج مختلف ہوجائیں تو یہ