کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 68
’’یہ سبھی احادیث مرسل ہیں، مگر ان کی متعدد سندیں ہیں ان کا بعض بعض کی تاکید کرتا ہے...۔‘‘
بہرحال کسی ضعیف حدیث پر کوئی حکم جس سے مترشح ہو کہ وہ حدیث تقویت حاصل کرتی ہے، وہ حسن لغیرہ کی حقیقت میں داخل ہے، خواہ اس کے لیے الفاظ یا عبارات مختلف استعمال کی جائیں۔
یہ الفاظ ان لوگوں کی تردید کرتے ہیں جن کا تقاضا ہے کہ حسن لغیرہ کی اصطلاح دکھلائیں۔ یہ ان کی محدثین کے اصول سے بے خبری کی دلیل ہے۔
تقویت کے قابل ضعف:
حسن لغیرہ کے مسئلہ میں یہ نکتہ انتہائی اہم ہے کہ کون سی حدیث حسن لغیرہ ہے اور کون سی ضعیف؟ کون سا ضعف تقویت حاصل کر سکتا ہے اور کون سا نہیں؟
پہلے سوال کا جواب ’’ضعیف حدیث کی تقویت کی شروط‘‘ کے عنوان کے تحت آرہا ہے جبکہ دوسرے سوال کا جواب ہے کہ جس حدیث میں ہلکا ضعف ہو تو وہ حدیث تقویت حاصل کرنے کی لیاقت رکھتی ہے اور خفیف ضعف کا خلاصہ درج ذیل ہے:
1. راوی کا حافظہ کمزور ہونا۔ (سوءِحفظ ہونا)
2. مرسل حدیث ہو۔ امام شافعی مراسیلِ کبار تابعین کی مشروط تقویت کے قائل ہیں۔ (الرسالۃ، ص: ۴۶۳، ۴۶۵، ۴۶۷)
3. روایت سے بے خبر اور بہت غلطیاں کرنے والا نہ ہو۔
4. مختلط راوی ہو، یعنی جس راوی کو اصطلاحی اختلاط ہو۔
5. مستور یا مجہول الحال راوی ہو۔