کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 67
تقویت حاصل کرتی ہیں، باوجود کہ وہ پہلے موصول بھی گزر چکی ہے۔‘‘ مزید فرمایا: ’’ان اسانید میں ارسال اور ضعف ہے، وہ اپنے شواہد اور اس بابت آثار سے مضبوط ہوجاتی ہے۔‘‘ (بیہقي: ۹/ ۹۱) 6. حسن مجازی: حسن لذاتہ کو حسن حقیقی اور حسن لغیرہ کو حسن مجازی بھی کہا جاتا ہے، علامہ سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ھو الحسن حقیقۃ، بخلاف الآخر، فھو لکونہ یطلق علی مرتبۃ من مراتب الضعیف مجازاً‘‘ (فتح المغیث: ۱/ ۷۷ ۔ ۷۸) ’’وہ (حسن لذاتہ) حقیقتاً حسن ہے، دوسری کے برعکس، کیونکہ اس کا اطلاق مجازی طور پر ضعیف کے مراتب میں سے کسی مرتبہ پر کیا جاتا ہے۔‘‘ اس قول سے معلوم ہوا کہ حسن لغیرہ کو حسن مجازی بھی کہا جاتا ہے۔ 7. یعضد جیسے صیغوں کا استعمال: عضد، یعضد، اعتضد، عواضد، أکد، یؤکد، یتأکد وغیرہ جیسے الفاظ بھی حسن لغیرہ پر دلالت کرتے ہیں، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یعضد بعضھا بعضاً‘‘ ’’بعض بعض کا مددگار ہے۔‘‘(فتح الباري: ۲/ ۴۷۲، ۸/ ۵۰۸، ۶۵۴) امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ھذہ الأحادیث کلھا مراسیل، إلا أنھا من طرق مختلفۃ، فبعضھا یؤکد بعضاً۔۔۔‘‘ (بیہقي: ۴/ ۱۲۹، ۷/ ۱۲۷، ۱۰/ ۱۷۶)