کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 66
’’یہ سبھی احادیث مراسیل ہیں۔ بنا بریں بعض بعض کا مؤید ہے ، ہم نے اسے کئی موصول اور مرسل سندوں سے کتاب الفرائض میں ذکر کیا ہے۔
(بیھقي: ۸/ ۱۳۴)
2۔ امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’فقد صح حدیث عبد اللّٰه بن جعفر بھذہ الشواھد‘‘المستدرک (۴/ ۳۴۳)
’’عبداللہ بن جعفر کی حدیث ان شواہد کی بدولت بلاشبہ صحیح ہے۔‘‘
4. بعض کا بعض سے مل کر تقویت حاصل کرنا:
1۔ امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’إذا ضم بعضھا إلی بعض قویت‘‘ (بیہقي: ۲/ ۴۱۶، ۵/ ۳۱۵)
’’جب بعض بعض سے ملتا ہے تو تقویت حاصل کر لیتا ہے۔‘‘
2۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’إذا ضم إلیہ حدیث أبي ذر وأبي الدرداء قوي، وصلح للاحتجاج بہ‘‘ (فتح الباري: ۳/ ۵۴، ۴۹۸)
’’جب اس کے ساتھ حضرت ابو ذر، حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کی حدیث مل گئی تو وہ قوی ہوگئی اور اس سے احتجاج درست ہوگیا۔‘‘
5. شواہد سے تقویت حاصل کرنا:
امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’وبعض ھذہ الأخبار وإن کان مرسلاً، فإنہ یقوي بشواھدہ مع ما تقدم من الموصول‘‘ (بیہقي: ۶/ ۹۰)
’’اس حدیث کی بعض سندیں اگرچہ مرسل ہیں، مگر وہ اپنے شواہد سے