کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 658
دو رکعتوں میں افتراش:
چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثلاثی اور رباعی سے کم رکعتوں والی نماز کے علاوہ کسی میں تورک کرنا ثابت نہیں، جبکہ محدث البانی رحمہ اللہ کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دو رکعتوں والی نماز، جس میں سلام پھیرا جائے، میں افتراش کرنا ثابت ہے، ان کے الفاظ ہیں:
’’فھذا نص في أن الافتراش إنما کان في الرکعتین، والظاھر أن الصلاۃ کانت ثنائیۃ، ولعلھا صلاۃ الصبح۔‘‘
’’حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث اس موقف میں نص ہے کہ ثنائی رکعتوں والی نماز کے تشہد میں افتراش ہوگا، کیونکہ حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ دو رکعتوں والی نماز اور شاید نمازِ فجر تھی۔‘‘ (صفۃ صلاۃ النبي: ۳/ ۹۸۴ و تمام المنۃ، ص: ۲۲۳)
مزید حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث (مسلم: ۴۹۸) کے بارے میں بھی فرمایا:
’’گویا یہ حدیث نص ہے کہ دو رکعتوں والی نماز کے تشہد میں افتراش ہوگا۔‘‘ (صفۃ صلاۃ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : ۳/ ۹۸۳)
نیز فرمایا:
’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث بھی حضرت وائل رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کی تائید کرتی ہے۔‘‘ (تمام المنۃ، ص: ۲۲۳)
مولانا امین اللہ پشاوری نے بھی حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث سے یہی استدلال کیا ہے اور علامہ البانی کی موافقت کی ہے۔ (فتاوی الدین الخالص: ۴/ ۳۴۰)