کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 656
امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ کے موقف کی تردید:
چنانچہ امام ابن القیم رحمہ اللہ امام شافعی رحمہ اللہ کے اس استدلال پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’فھذا السیاق ظاھر في اختصاص ھذا الجلوس بالتشھد الثاني۔‘‘ (زاد المعاد لابن القیم: ۱/ ۲۵۴)
حدیث کا سیاق اس پر دلالت کرتا ہے کہ تورک ثلاثی اور رباعی رکعتوں والی نمازوں کے دوسرے تشہد میں کیا جائے گا۔‘‘
ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ بعض ہندی شارحینِ حدیث وغیرہ نے امام شافعی رحمہ اللہ کے موقف کو ترجیح دی ہے۔ مگر امام ابن القیم رحمہ اللہ کی اس تصریح کے بعد ان کا یہ موقف بھی محلِ نظر ہے بلکہ مشہور ہندی محدث شارح المشکوۃ مولانا عبیداللہ رحمانی رحمہ اللہ ان کی رائے کے برعکس اپنا فیصلہ یوں دیتے ہیں:
’’شوافع کا ابو داود، ترمذی کی روایت ’’إذا کانت السجدۃ التي فیھا التسلیم‘‘ اور صحیح بخاری کی روایت ’’وإذا جلس في الرکعۃ الآخرۃ‘‘ کے عموم سے یہ استدلال کرنا کہ ثنائی رکعتوں یعنی صبح، جمعہ وغیرہ کے تشہد میں بھی تورک کیا جائے گا، میرے نزدیک انتہائی زیادہ محلِ نظر ہے۔‘‘ (مرعاۃ المفاتیح: ۳/ ۶۸)
عالمِ اسلام کے مشہور محدث علامہ البانی صفۃ صلاۃ ال نبی صلی اللہ علیہ وسلم (۳/ ۹۸۷) اور شیخ محمد عمر باز مول (جزء حدیث أبي حمید الساعدي في صفۃ صلاۃ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ، ص: ۵۲ و الترجیح في مسائل الطھارۃ والصلاۃ، ص: ۲۴۱) بھی حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں