کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 654
احادیث کی رُو سے محلِ نظر ہے، اس لیے اس پر بحث کی ضرورت نہیں۔
امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد رحمہ اللہ کا اس حد تک اتفاق ہے کہ نمازی نماز میں افتراش بھی کرے اور تورک بھی، مگر امام شافعی رحمہ اللہ کے ہاں تین یا چار رکعتوں والی نماز کے دوسرے تشہد میں تورک کرے، جیسا کہ امام احمد رحمہ اللہ کا موقف ہے، مگر امام شافعی رحمہ اللہ اس میں منفرد ہیں کہ ہر سلام والے تشہد میں بھی تورک کرے گا، جیسے نمازِ وتر، فجر اور جمعہ وغیرہ ہیں۔
ان دونوں ائمہ کا استدلال حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ہے، امام شافعی رحمہ اللہ کا استدلال حضرت ابو حمید رضی اللہ عنہ کی حدیث کے ان الفاظ سے ہے:
1 ((وإذا جلس في الرکعۃ الآخرۃ)) (بخاری: ۸۲۸)
کہ آپ آخری رکعت میں تورک کرتے۔
2 ابو داود (۷۳۰، ۹۶۳) کے الفاظ یوں ہیں:
((حتی إذا کانت السجدۃ التي فیھا التسلیم۔۔۔ وقعد متورکا۔۔۔))
کہ آپ نے سلام والے تشہد میں تورک کیا۔
لہٰذا امام شافعی رحمہ اللہ کے ہاں ہر سلام والے تشہد میں تورک کیا جائے گا۔
مناقشہ:
امام شافعی رحمہ اللہ کا ان الفاظ سے یہ استدلال محلِ نظر ہے، کیونکہ صحیح بخاری میں حضرت ابو حمید رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ یوں ہے:
((فإذا جلس في الرکعتین، جلس علی رجلہ الیسری، ونصب الیمنی، وإذا جلس في الرکعۃ الآخرۃ، قدم رجلہ