کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 653
ائمۂ اربعہ کا موقف: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ (کتاب الحجۃ علی أھل المدینۃ للشیباني: ۱/ ۲۶۹) اور احناف کے ہاں پہلے اور دوسرے یعنی دونوں تشہدوں اور دو سجدوں کے درمیان جلوس میں افتراش ہوگا۔(المبسوط للشیبانی: ۱/ ۷ و شرح معاني الآثار للطحاوي: ۱/ ۲۶۱) امام مالک رحمہ اللہ اور مالکیہ کے ہاں احناف کے برعکس ہر تشہد میں تورک ہوگا۔(الاستذکار لابن عبد البر: ۴/ ۲۶۴ و المدونۃ الکبری: ۱/ ۷۲) امام شافعی رحمہ اللہ (کتاب الأم: ۱/ ۱۰۱ باب الجلوس إذا رفع۔۔۔) اور شوافع کے موقف کے مطابق دو تشہدوں والی نماز کے پہلے تشہد میں افتراش ہوگا اور دوسرے میں تورک اور ہر سلام والے تشہد میں بھی تورک ہوگا، جیسے نمازِ فجر، نمازِ جمعہ اور نمازِ عیدین وغیرہ ہیں۔ (المجموع شرح المہذب: ۳/ ۴۵۰ و روضۃ الطالبین کلاھما للنووي: ۱/ ۲۶۱) امام احمد رحمہ اللہ کے ہاں ہر اس نماز کے دوسرے تشہد میں تورک ہوگا، جس میں دو تشہد ہوں گے، یعنی تین یا چار رکعتوں والی نمازوں (ظہر، عصر، مغرب اور عشاء وغیرہ) میں ہوگا۔ ایک تشہد والی نماز فجر، جمعہ، عیدین، وتر وغیرہ میں افتراش ہوگا۔ (مسائل الإمام أحمد بروایۃ ابنہ عبد اللّٰه: ۱/ ۲۶۵، رقم: ۳۷۹ تا ۳۸۱ و مسائل أحمد بروایۃ ابن ھاني: ۱/ ۷۹، مسئلہ: ۳۸۹ و مسائل أحمد بروایۃ أبي داود صاحب السنن، ص: ۳۴ و الأوسط لابن المنذر: ۳/ ۲۰۴) ائمۂ حنابلہ الخرقی، ابن قدامۃ، مرداوی رحمہم اللہ وغیرہ کا بھی یہی موقف ہے۔(المغني مع الشرح الکبیر: ۱/ ۵۷۸ والإنصاف: ۲/ ۸۷) امام شافعی کا استدلال: احناف کا مطلقاً افتراش اور مالکیہ کا مطلقاً تورک کا موقف تو بہر نوع صحیح