کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 652
چودہواں مقالہ: تورک کا محل نماز اسلام کے بنیادی ارکان میں سے دوسرا اہم رکن ہے، جس کی ادائیگی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’نماز اس طرح پڑھو، جیسے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔‘‘ (بخاری: ۶۳۱) اس لیے نمازی کے ہر قول و فعل کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق ہونا انتہائی ضروری ہے، اس کے مسائل میں سے ایک مسئلہ تشہد میں تورک اور افتراش کا ہے کہ نمازی کس تشہد میں افتراش کرے گا اور کس میں تورک؟ ہم اس کی تفصیل قارئینِ کرام کی خدمت میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔ تورک کی ایک صورت تو یوں ہے کہ نمازی کا دائیں کولہے کو دائیں پیر کے ساتھ اس طرح رکھنا کہ پاؤں کھڑا ہو اور انگلیوں کا رخ قبلہ کی طرف ہو، نیز بائیں کولہے کو زمین پر ٹیکنا اور بائیں پیر کو پھیلا کر دائیں طرف کو نکالنا۔(القاموس الوحید، ص: ۱۸۴۱) افتراش کے معنی ہیں کہ نمازی بایاں پاؤں اس طرح بچھائے کہ اس کی چھت زمین پر لگے اور وہ اس پاؤں پر بیٹھ جائے، اپنے دائیں کولہے کے ساتھ دائیں پاؤں کو زمین پر اس طرح گاڑ لے کہ اس کی انگلیوں کا رخ قبلہ کی طرف ہو۔ (روضۃ الطالبین للنووی: ۱/ ۲۶۱) تشہد میں افتراش اور تورک کے سنت ہونے میں فقہائے کرام کا اختلاف ہے۔