کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 650
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حافظ ابن حجر کے ہاں بھی یہ قول تعدیل کا فائدہ دیتا تھا۔ بلکہ محقق نے تو دوسرے قول کو فحش تحریف قرار دیا ہے۔ (لسان المیزان: ۳/ ۵۰۶) اس تصحیف کے علاوہ اور بھی تصحیفات اور تحریفات لسان المیزان کے قدیم نسخوں میں پائی جاتی ہیں۔ جن کی معمولی سی جھلک دیکھنے کے لیے ملاحظہ فرمائیں مقدمہ کتاب (ج:۱، ص:۱۳۴۔۱۴۶) رابعاً: ان کے علاوہ اور بھی محدثین نے اسے کلمۂ تعدیل قرار دیا ہے۔ الصفدی: الوافی بالوفیات (ج:۲، ص:۳۶)، السیوطی: طبقات الحفاظ (ص:۳۲۲، رقم: ۷۳۱)، محدث مبارک پوری تحفۃ الاحوذی (ج:۳، ص:۳۹۸، کتاب الاستیذان، باب ما جاء فی المصافحہ)، شیخ حماد انصاری محدثِ مدینہ، بلغۃ القاصي والداني في تراجم شیوخ الطبراني (ص: ۲۵۸) اس لیے حافظ دولابی کے بارے میں حافظ دارقطنی کا یہ قول ان کی عدالت پر مشتمل ہے۔ حافظ دولابی بحیثیت امام جرح وتعدیل: حافظ دولابی کا شمار ائمۂ جرح وتعدیل میں ہوتا ہے اور اس سلسلے میں ان کی کتاب الضعفاء والمتروکین معروف ہے۔ جس سے ان کے بعد آنے والے محدثین نے بھرپور استفادہ کیا۔ جن میں امام مزی، امام ذہبی اور حافظ ابن حجر قابلِ ذکر ہیں۔ اور اس بات کی شہادت ان کی جرح وتعدیل پر مشتمل کتب تہذیب الکمال، میزان الاعتدال، لسان المیزان اور تہذیب التہذیب وغیرہ دیتی ہیں۔ حافظ ابن عدی نے الکامل فی ضعفاء الرجال وعلل الحدیث میں حافظ دولابی سے براہِ راست استفادہ کیا ہے اور پچیس کے قریب رواۃ کی تضعیف کی بابت ان