کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 637
ہے، حافظ عقیلی رحمہ اللہ اس حدیث کے آخر میں رقمطراز ہیں:
’’والروایۃ في التخلیل فیھا لین، وفیھا ما ھو أصلح من ھذا الإسناد‘‘ (الضعفاء الکبیر: ۴/ ۳۲۷)
’’خلال کے بارے میں روایت میں کمزوری ہے۔ اس میں اس سند سے عمدہ سند موجود ہے۔‘‘
گویا ’’عمدہ سند‘‘ سے وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی حدیث مراد لے رہے ہیں، جس طرح دیگر اہلِ علم مثلاً امام بخاری، امام احمد، ابن المنذر رحمہم اللہ وغیرہم کی آرا ہیں۔
مضعفین حدیث:
1 امام ابن معین نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔ (التاریخ لابن أبي خیثمۃ: ۵۸۸، فقرۃ: ۱۴۰۹)
2 امام احمد: ’’اس بابت متعدد احادیث مروی ہیں۔ اس میں کوئی حدیث ثابت نہیں۔ اس میں سب سے عمدہ حدیث شقیق عن عثمان کی ہے۔‘‘
(مسائل أبي داود: ۷، تعلیقۃ علی العلل لابن أبي حاتم، لابن عبد الھادي، ص: ۴۷، الإمام لابن دقیق العید: ۱/ ۴۸۸)
امام احمد رحمہ اللہ کا دوسرا قول یہ ہے:
’’خلال کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ ثابت نہیں۔‘‘(تھذیب سنن أبي داود لابن القیم: ۱/ ۱۱۰)
گویا امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک اس حدیث کی سبھی سندیں ضعیف ہیں، ان میں سے کم ضعف والی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی ہے، مگر وہ اس قابل بھی نہیں، اس پر استدلال کی بنیاد قائم کی جائے۔