کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 635
گویا اس حدیث کی مرکزی سند میں موجود عامر بن شقیق پر محدثین نے تنقید کی ہے، محدثین نے اس حدیث پر کیا حکم لگایا ہے۔ ملاحظہ کیجیے: مصححین حدیث: 1 امام بخاری: ’’أصح شيء عندي في التخلیل حدیث عثمان۔ قلت: إنھم یتکلمون في ھذا الحدیث۔ فقال: ھو حسن‘‘ ڈاڑھی کے خلال کے بارے میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی حدیث میرے نزدیک زیادہ صحیح (کم ضعف والی) ہے۔ میں (ترمذی) نے کہا: محدثین نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’وہ حسن ہے۔‘‘(العلل الکبیر للترمذي: ۱/ ۱۱۵) امام بخاری رحمہ اللہ نے عامر بن شقیق پر براہِ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم اس کی حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔ جس کے معنی ہیں کہ وہ اسے قابلِ احتجاج سمجھتے تھے۔ 2 امام ترمذی: ’’حسن صحیح‘‘ (ترمذي: ۳۱) 3 امام ابن الجارود نے اسے المنتقی میں ذکر کیا ہے، گویا ان کے نزدیک بھی یہ حدیث کم از کم قابلِ اعتبار ہے۔ 4 امام ابن خزیمہ: ’’ذکرہ في صحیحہ‘‘ 5 امام ابن حبان: ’’ذکرہ في صحیحہ‘‘ 6 امام ضیاء مقدسی: ’’ذکرہ في المختارۃ‘‘ 7 حافظ دارقطنی: (البدر المنیر: ۲/ ۱۹۲، النکت لابن حجر: ۱/ ۴۲۲) 8 امام حاکم: ’’ھذا إسناد صحیح‘‘ (المستدرک: ۱/ ۱۴۹) 9 امام ابن الصلاح: (البدر المنیر: ۲/ ۱۹۲)