کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 634
اسرائیل بن یونس: ’’ثقۃ تکلم فیہ بلا حجۃ‘‘ (التقریب: ۴۵۰)
ابو وائل شقیق بن سلمۃ: ’’ثقۃ مخضرم‘‘ (التقریب: ۳۱۱۶)
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ جلیل القدر صحابی اور تیسرے خلیفہ راشد ہیں۔
عامر بن شقیق:
عامر کے بارے میں محدثین کی آرا ملاحظہ ہوں:
1 امام ابن معین: ’’ضعیف الحدیث‘‘ (الجرح والتعدیل (۶/ ۳۲۲)
امام ابن معین رحمہ اللہ نے عامر کی اس حدیث کو اس کی وجہ کی سے ضعیف قرار دیا ہے۔ (التاریخ الکبیر لابن أبي خیثمۃ، ص: ۵۸۸، فقرۃ: ۱۴۰۹)
2 امام احمد: انھوں نے عامر پر تنقید کی ہے۔(العلل و معرفۃ الرجال للإمام أحمد، ص: ۸۱، فقرۃ: ۹۹ ۔ روایۃ المروذي)
امام احمد نے فرمایا: ’’لیس بثقۃ‘‘ (الإکمال للمغلطائي: ۷/ ۱۳۷)
3 امام ابو حاتم: ’’شیخ لیس بقوي‘‘ (الجرح والتعدیل: ۶/ ۳۲۲)
4 امام ابن حزم: ’’لیس مشھوراً بقوۃ النقل‘‘
’’وہ صحیح ضبط کرنے میں مشہور نہ تھا۔‘‘ (المحلی: ۲/ ۳۶)
5 امام نسائی: ’’لیس بہ بأس‘‘ (تھذیب المزي: ۹/ ۳۵۷)
6 امام ابن حبان: اسے کتاب الثقات میں ذکر کیا ہے۔ (کتاب الثقات: ۷/ ۲۴۹)
7 امام حاکم: ’’مجھے عامر بن شقیق کے بارے میں جرح کی کوئی (معقول) وجہ معلوم نہ ہوسکی۔‘‘ (المستدرک: ۱/ ۱۴۹)
8 امام ذہبی: ’’صدوق ضعف‘‘ (الکاشف: ۲/ ۵۵)
9 حافظ ابن حجر: ’’لین الحدیث‘‘ (التقریب: ۳۴۱۸)