کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 630
دوبارہ مسند حضرت جریر رضی اللہ عنہ میں ذکر ضرور کرنا چاہیے تھا۔ محدث احمد شاکر نے بھی تعلیق المسند میں اس جانب توجہ مبذول کروائی ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ کی جرح کی وضاحت: ممکن ہے کہ یہاں کسی کو امام احمد رحمہ اللہ کے کلام سے غلط فہمی ہو، اس لیے اس حقیقت کا اظہار بھی ضروری ہے، چنانچہ امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ذکرت لأحمد حدیث ھُشیم عن إسماعیل، عن قیس، عن جریر ((کنا نعد الاجتماع عند أھل المیت وصنعۃ الطعام لھم من أمر الجاھلیۃ)) قال: زعموا أنہ سمعہ من شریک۔ قال أحمد: وما أری لھذا الحدیث أصلاً۔‘‘ ’’میں نے امام احمد سے ہُشیم عن إسماعیل، عن قیس، عن جریر کی حدیث ’’کنا نعد الاجتماع۔۔۔‘‘ (کہ ہم میت کے گھر اکٹھ اور کھانے کی تیاری کو امورِ جاہلیت میں شمار کرتے تھے) کے بارے میں دریافت کیا اور کہا کہ لوگوں کا گمان ہے کہ ہشیم نے اسے شریک سے سنا ہے، امام احمد نے فرمایا: مجھے اس حدیث کی اصل دکھائی نہیں پڑتی۔‘‘ (مسائل الإمام أحمد تالیف أبي داود، ص: ۲۹۲) أولاً: جب تک ہشیم سے پہلے اس حدیث کی سند سامنے نہیں آجاتی تب تک یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ کس راوی نے ’’ہشیم عن شریک‘‘ ذکر کیا ہے اور کس نے ’’من أمر الجاھلیۃ‘‘ ذکر کیا ہے؟ تاہم فقہا میں سے ابن مفلح اور منصور بن یونس بھوتی وغیرہ نے امام احمد سے بروایۃ المروذی نقل کیا ہے کہ ’’یہ (اکٹھ اور کھانا) امورِ جاہلیت میں سے ہے۔‘‘