کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 629
ساتواں جواب: عتبہ بن فرقد کی حدیث: اسماعیل عن قیس بن ابی حازم عن عتبۃ کی حدیث ہے۔ اور امام یحی بن سعید القطان نے اسے صحیح جبکہ امام ابن معین نے مشہور اور صحیح قرار دیا ہے۔ (سؤالات ابن الجنید، ص: ۱۲۴، فقرۃ: ۳۱۰) دوسرے مقام پر امام ابن القطان نے عتبہ کی حدیث کو حق قرار دیا ہے۔(التاریخ لابن معین: (۴/ ۲۹۸، فقرۃ: ۴۴۹۰۔ روایۃ الدوري۔) نیز ملاحظہ ہو: التاریخ لابن معین (۴/ ۲۰۴، فقرۃ: ۳۹۶۳۔ الدوري۔) معرفۃ الرجال لابن معین (ص: ۲۲۳، فقرۃ: ۸۴۴۔ روایۃ ابن محرز) اسماعیل کی معنعن روایات صحیحین میں بھی موجود ہیں، مگر جن ائمہ نے صحیحین پر اعتراضات کیے ہیں، انھوں نے اس کے عنعنہ کو قابلِ گرفت نہیں سمجھا۔ جیسے امام دارقطنی کی کتاب ’’الإلزامات والتتبع‘‘ اور امام ابن عمار الشہید کی کتاب ’’علل الأحادیث التي في صحیح مسلم‘‘ وغیرہ ہیں۔ اس لیے اتنی تصریحات کے باوجود اس روایت کو اسماعیل کے عنعنہ بدون تدلیس کو رد کرنا محدثین کا منہج نہیں۔ تنبیہ: حضرت جریر بن عبداللہ کی حدیث ’’مسند أحمد: ۲/ ۲۰۴‘‘ میں موجود ہے۔ مگر اتحاف المہرۃ اور اطراف المسند المعتلی (اطراف مسند احمد) کلاھما لابن حجر سے ساقط ہے، ممکن ہے کہ حافظ ابن حجر کے پیشِ نظر مسند احمد کے نسخے میں نہ ہو، کیونکہ مسند میں اس حدیث کو مسند حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ میں ذکر کیا گیا ہے، حالانکہ اس کا محل مسند حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ہے، اس لیے کم از کم اسے