کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 628
۱۲۔ محدث عبدالرحمن مبارکپوری۔ تحفۃ الأحوذي (۲/ ۱۳۴) ۱۳۔ محدث البانی۔ أحکام الجنائز (ص: ۱۶۷) ۱۴۔ دکتور وھبۃ اللہ زحیلی۔ الفقہ الإسلامي وأدلتہ (۲/ ۱۵۷۸) بلکہ احناف کے ہاں بھی اہلِ میت کے گھر اکٹھ کرنا اور کھانا تیار کرنا نوحہ ہے، جیسا کہ: ۱۵۔ علامہ ابن ہمام۔ فتح القدیر (۱/ ۴۷۳) ۱۶۔ علامہ ابن عابدین۔ رد المحتار (۲/ ۲۴۰ و ۶/ ۶۶۵) ۱۷۔ علامہ علی قاری۔ مرقاۃ المفاتیح (۱۱/ ۲۲۳) وغیرہ نے صراحت کی ہے۔ اس موقع پر اور بھی بے شمار حوالے پیش کیے جا سکتے ہیں، مگر یہ عجالہ اس کا متحمل نہیں ہے۔ قارئینِ کرام! یہ روایت صحیح ہی نہیں بلکہ شیخین کی شرط پر صحیح ہے، جیسا کہ حافظ بوصیری نے مصباح الزجاجۃ میں فرمایا ہے، اس لیے اسماعیل کو مدلسین کے تیسرے طبقے میں شمار کرتے ہوئے اس کی معنعن بدونِ تدلیس والی روایت کو ضعیف قرار دینا محدثین کے اصول کے موافق نہیں ہے۔ بالخصوص جب امتِ اسلامیہ کے جہابذہ، ائمۂ نقاد ایک جانب ہوں تو دوسری طرف اپنی رائے پیش کرنا غیر صحیح ہے، کیونکہ متقدمین قربِ عہد کی بنا پر راویوں کے احوال زیادہ جانتے تھے اور وہ جو بھی فیصلہ فرماتے تو پوری احتیاط اور اس کی جزئیات معلوم کرنے کے بعد فرماتے تھے۔ چھٹا جواب: تلاش و بسیار کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کسی بھی محدث نے اسماعیل بن ابی خالد عن قیس کے عنعنہ کو صحتِ حدیث کے لیے مضر قرار نہیں دیا۔ اور مذکورۃ الصدر روایت بھی اسماعیل، قیس ہی سے بیان کرتے ہیں۔