کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 626
ملحوظ رہے کہ بعض مقامات پر اسماعیل بن ابی خالد کے متابع یا شاہد موجود ہیں، مگر ہمارا مقصود صرف اس قدر ہے کہ محدثین نے اسماعیل کے عنعنہ بدونِ تدلیس کو باعثِ جرح قرار نہیں دیا۔ جیسا کہ معترض باور کرا رہے ہیں۔ چوتھا جواب: مصححینِ حدیث: اسماعیل بن ابی خالد کی اس معنعن روایت، جسے محترم زبیر صاحب نے ضعیف قرار دیا ہے، کو درج ذیل محدثین نے صحیح قرار دیا ہے۔ 1 امام نووی: ’’إسنادہ صحیح‘‘۔ (المجموع المھذب: ۵/ ۳۲۰) 2 حافظ بوصیری۔ (مصباح الزجاجۃ: ۱/ ۲۸۹، ح: ۵۹۳، وقال: ھذا إسناد صحیح، رجال الطریق الأولیٰ علی شرط البخاري، والطریق الثانیۃ علی شرط مسلم۔ ’’یہ سند صحیح ہے۔ اس کی پہلی سند کے راوی صحیح بخاری کی، جبکہ دوسری سند کے راویان صحیح مسلم کی شرط پر ہیں۔‘‘ 3 علامہ شوکانی۔ نیل الأوطار (۴/ ۹۷) و السیل الجرار (۱/ ۳۷۲) 4 محدثِ مصر احمد شاکر۔ التعلیق علی المسند للإمام أحمد (۱۱/ ۱۲۵، حدیث: ۶۹۰۵) 5 محدث عبدالرحمن مبارکپوری۔ تحفۃ الأحوذي (۲/ ۱۳۴) کتاب الجنائز (ص: ۳۳۱) ضمن مقالات محدث مبارکپوری۔ 6 امام البانی۔ أحکام الجنائز (ص: ۱۶۷، ۲۵۶) 7 علامہ علی قاری۔ مرقاۃ المفاتیح (۱۱/ ۲۲۳) 8 محققین الموسوعۃ الحدیثیۃ۔ مسند أحمد (۱۱/ ۵۰۵، ۵۰۶) 9 علامہ ابن الہمام الحنفی۔ فتح القدیر (۱/ ۴۷۳)