کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 622
دوسرا جواب: شعبی سے تدلیس:
اسماعیل بن ابی خالد کے عنعنہ کے حوالے سے دوسرا جواب یہ ہے کہ موصوف صرف شعبی سے تدلیس کرتے ہیں، جیسا کہ امام احمد، امام یحی بن سعید القطان سے نقل کرتے ہیں کہ ’’دیۃ الخطأ أخماسا ما دون النفس‘‘ والی حدیث اسماعیل نے شعبی سے نہیں سنی۔
(العلل و معرفۃ الرجال للإمام أحمد: ۲/ ۲۶۶، فقرۃ: ۲۲۰۵، مسائل الإمام أحمد و ابن راھویہ: ۲/ ۲۱۴، مسئلۃ: ۲۳۵۱، روایۃ الکوسج)
اسی طرح دوسری حدیث: ’’لما جاء نعی جعفر‘‘ بھی ابن ابی خالد نے شعبی سے سنی نہیں۔ (العلل و معرفۃ الرجال: ۳/ ۲۱۶، فقرۃ: ۴۹۳۳)
امام عبداللہ بن امام احمد رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ میرے والد محترم نے امام یحی بن سعید القطان رحمہ اللہ سے ’’إسماعیل بن أبي خالد، عن عامر، عن شریح‘‘ وغیرہ کی احادیث کی بابت دریافت کیا کہ میری کتاب میں ’’إسماعیل قال: حدثنا عامر عن شریح، حدثنا عامر عن شریح‘‘ہے (اسماعیل صراحتِ سماع کے ساتھ روایت بیان کرتے ہیں)۔ امام یحی فرمانے لگے: اسماعیل عن عامر؟ میں نے عرض کیا: میری کتاب میں ’’حدثنا عامر، حدثنا عامر‘‘ ہے مجھے یحی رحمہ اللہ فرمانے لگے: یہ روایات صحیح ہیں، اگر ان کو اسماعیل نے عامر شعبی سے سنا نہ ہوتا تو میں اس کی خبر دیتا۔ (العلل و معرفۃ الرجال: ۱/ ۵۱۹، فقرۃ: ۱۲۱۸)
اس کی مزید توضیح یوں ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ نے امام یحی بن سعید رحمہ اللہ سے سوال کیا کہ یہ سبھی احادیث صحیح ہیں؟ یعنی ابن ابی خالد عن عامر کی وہ احادیث جن میں وہ حدثنا عامر نہیں کہتے؟ گویا انھوں نے اثبات میں جواب دیا، امام یحی رحمہ اللہ فرمانے لگے: جب ابن ابی خالد اسے سننے کا ارادہ نہ کریں (تدلیس