کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 621
سے معنعن روایات سماع پر محمول کی جائیں گی۔‘‘ شیخ محمد بن طلعت بھی رقمطراز ہیں: ’’اسماعیل بن ابی خالد کی تدلیس شعبی سے روایت کرنے میں خاص ہے، لہٰذا کسی اور استاذ سے عنعنہ میں توقف نہیں کیا جائے گا۔‘‘ (معجم المدلسین، ص: ۸۵) اس لیے اسماعیل بن ابی خالد کی شعبی کے علاوہ دیگر شیوخ سے معنعن روایت سماع پر محمول کی جائے گی۔ جو مدلس راوی کسی شیخ کا خاص شاگرد ہو تو اس کی اس مخصوص استاذ سے معنعن روایت بھی سماع پر محمول ہوگی، جیسا کہ حافظ عجلی رحمہ اللہ کے قول سے معلوم ہوتا ہے کہ اسماعیل، قیس کے خاص ترین شاگرد ہیں، بلکہ أروی الناس ہیں، اور ان کی مرویات کی تعداد پانچ صد کے لگ بھگ بتلائی ہے، اس لیے اسماعیل کی قیس سے معنعن روایت سماع پر محمول کی جائے گی، چنانچہ امام حمیدی نے ابن جریج عن عطاء کو سماع پر محمول کیا ہے۔ (الکفایۃ للخطیب البغدادي: ۲/ ۴۰۹، رقم: ۱۱۹۰ ۔إسنادہ صحیح۔) کیونکہ ابن جریج عطاء کے اخص ترین شاگرد ہیں اور ابن جریج، اسماعیل بن ابی خالد سے بڑے مدلس ہیں۔ گویا ابن ابی خالد کی معنعن روایت کے مقبول ہونے کے قرائن تین ہیں: 1 وہ قلیل التدلیس ہیں۔ 2 صرف شعبی سے تدلیس کرتے ہیں۔ 3 قیس کے خاص شاگرد ہیں اور نوحہ والی روایت بھی قیس ہی سے بیان کرتے ہیں۔ ان تینوں قرائن کی مزید تفصیل اور امام حمیدی رحمہ اللہ کے قول کی شرح ہمارے مضمون ’’التوضیح والتنقیح في مسئلۃ التدلیس‘‘ میں ملاحظہ فرمائیں۔