کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 602
محدث البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو سخت ضعیف قرار دیا ہے۔(الضعیفۃ: ۹/ ۴۲۴، ح: ۴۴۳۴، ضعیف الجامع الصغیر: ۵/ ۸۹، ح: ۵۰۴۰)
علامہ مناوی (صوفی) نے بھی اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے۔(فیض القدیر: ۵/ ۴۳۲، ح: ۷۸۵۵)
تیسرا شاہد: حدیث یزید بن زیاد:
امام ابن سعد رحمہ اللہ نے الطبقات الکبریٰ (۲/ ۱۹۵) اور انھی کی سند سے امام ابن عساکر رحمہ اللہ نے تاریخ دمشق (۴۷/ ۴۸۲) میں ’’ھاشم بن القاسم، عن أبي معشر نجیح بن عبد الرحمن، عن یزید بن زیاد‘‘ کی سند سے مرفوعاً یہ الفاظ نقل کیے ہیں:
’’إنہ لم یکن نبي إلا عاش نصف عمر أخیہ الذي کان قبلہ، عاش عیسی بن مریم مائۃ وخمساً وعشرین سنۃ وھذہ اثنتان وستون سنۃ ومات في نصف السنۃ‘‘
یہ سند بھی بایں وجہ معلول ہے:
1 ابو معشر نجیح بن عبدالرحمن السندی ضعیف اور مختلط ہے۔(تقریب التہذیب: ۷۹۹۴، تہذیب الکمال: ۱۹/ ۴۷۔ ۵۲)
2 انقطاع: اس کی سند میں مذکور یزید مدنی ہیں یا دمشقی، ان کی نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ثابت نہیں ہے۔ مدنی ثقہ ہیں جبکہ دمشقی متروک ہے اور اگر مذکورہ شخص صحابی ہیں تو ابو معشر نجیح بن عبدالرحمن السندی کی ان سے ملاقات نہیں، کیونکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے ہاں ابو معشر چھٹے طبقے کا راوی ہے اور یہ بات طے شدہ ہے کہ اس طبقے کے راویوں کی ملاقات کسی بھی صحابی سے ثابت نہیں ہے۔ (مقدمۃ التقریب، ص: ۲۸)
اور اگر وہ صحابی نہیں تو یہ روایت منقطع ہے، جو ناقابلِ احتجاج ہے۔