کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 600
عروہ رحمہ اللہ کے شاگرد عبداللہ بن عبداللہ بن الاسود کا ترجمہ نہیں مل سکا۔ التمہید میں عبداللہ بن عبیداللہ (تصغیر) اور الذریۃ الطاہرۃ میں عبدالملک بن عبیداللہ ہے۔
اگر یہ راوی مختلف نہیں اور ناسخ یا طابع کی غلطی بھی نہیں تو ممکن ہے کہ یہ بھی ابن لہیعہ کا وہم ہو۔ واللّٰه أعلم بالصواب۔
حافظ بزار رحمہ اللہ نے اس کے تفرد اور نکارت کی جانب یوں اشارہ کیا ہے:
’’لا نعلم روی عبد اللّٰه عن عروۃ إلا ھذا‘‘ (کشف الأستار: ۱/ ۳۹۸)
حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’وروی البزار بعضہ أیضاً وفي رجالہ ضعف۔‘‘ (مجمع الزوائد: ۹/ ۲۳)
حاصل یہ کہ یہ شاہد بھی ضعیف ہے۔
دوسرا شاہد: حدیث حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ :
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں:
((ما بعث اللّٰه عز و جل نبیاً إلا عاش نصف ما عاش الذي کان قبلہ))
اس روایت کو امام طحاوی رحمہ اللہ نے شرح مشکل الآثار (۵/ ۲۰۰، ح: ۱۹۳۸) دوسرا نسخہ (۲/ ۳۸۴۔ ۳۸۵)، امام بخاری نے التاریخ الکبیر (۷/ ۲۴۴۔ ۲۴۵، رقم ۱۰۴۲)، امام یعقوب الفارسی نے المشیخۃ میں (بحوالہ المقاصد الحسنۃ، ص: ۳۶۳ و الشذرۃ لابن طولون: ۲/ ۱۰۲)، امام ابن عدی رحمہ اللہ نے الکامل (۶/ ۲۱۰۲)، حافظ دیلمی رحمہ اللہ نے مسند الفردوس (۴/ ۳۷۳، ح: ۶۲۱۵) امام ابو نعیم رحمہ اللہ نے معرفۃ الصحابۃ (۳/ ۱۱۷۵، ح: ۲۹۸۱) و حلیۃ الأولیاء (۵/ ۶۸) اور حافظ سخاوی رحمہ اللہ نے المقاصد الحسنۃ (۹۴۴) میں ’’ عبید بن إسحاق العطار، عن کامل بن العلاء أبي العلاء التمیمي،