کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 597
عبدالکریم بن یعفور کو امام ابو حاتم نے شیخ لا یعرف کہا ہے۔ (الجرح والتعدیل: ۶/ ۶۱) امام بخاری نے اس کے بارے میں سکوت کیا ہے۔ (التاریخ الکبیر: ۶/ ۹۱) ابن حبان نے الثقات میں ذکر کیا ہے۔ (الثقات: ۸/ ۴۲۳) حافظ ذہبی نے المشتبہ (۲/ ۶۷۰) حافظ ابن حجر نے تبصیر المنتبہ (۴/ ۱۴۹۵) میں لا یعرف کہا ہے۔ امام ابن ناصرالدین الدمشقی کا رجحان بھی اسی جانب ہے۔ (توضیح المشتبہ: ۹/ ۴۷۱) شیخ البانی نے بھی اس کو ترجیح دی ہے۔ (الضعیفۃ: ۱۲/ ۱۸۳) حافظ ابن حجر نے مقبول کہا ہے۔ (التقریب: ۴۱۸۱) خلاصہ یہ کہ ابن یعفور مجہول الحال ہے۔ ابن حبان کا اسے الثقات میں ذکر کرنا فائدہ مند نہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اگر ازدی کی جرح کو ملحوظ رکھتے تو یقینا وہ اسے مقبول نہ کہتے۔ واللہ اعلم۔ اس لیے الدیباج کے لیے یہ متابعت بھی قابلِ تقویت نہیں۔ یہ روایت اپنی سندوں کے باوجود ضعیف ہے۔ عبدالکریم کے بارے میں ملاحظہ: حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے میزان الاعتدال (۲/ ۶۴۷) میں کسی دلیل کے بغیر عبدالکریم بن یعفور خزاز کو ولید بن صالح کا استاد قرار دیا ہے۔ حالانکہ امام ابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے ان کو علیحدہ علیحدہ ذکر کر کے ان پر مختلف جرح نقل کی ہے۔ ابن یعفور کو امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے ’’شیخ لا یعرف‘‘ کہا ہے۔ (الجرح والتعدیل: ۶/ ۶۱، رقم: ۳۲۰) اور اس کا لقب خزاز (خراز) ذکر نہیں کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی التاریخ الکبیر (۶/ ۹۱) میں اس کے بارے میں سکوت کیا ہے، جبکہ ولید بن صالح کے استاد عبدالکریم پر امام ابو حاتم رحمہ اللہ