کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 594
4 امام ابن الجاردو رحمہ اللہ ۔ ’’لا یکاد یتابع علی حدیثہ۔‘‘(تہذیب التہذیب: ۹/ ۲۶۹)
5 امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ ۔ ’’وأنا أبرأ من عھدتہ۔‘‘(تاریخ دمشق لابن عساکر: ۵۶/ ۳۸۴ و سندہ صحیح)
6 امام ابو احمد الحاکم الکبیر رحمہ اللہ ۔ ’’لیس بالقوي عندھم‘‘(تاریخ دمشق: ۵۳/ ۲۸۴، ۲۸۵ و سندہ صحیح)
7 امام نسائی رحمہ اللہ ۔ ’’لیس بالقوي‘‘ (تاریخ دمشق: ۵۶/ ۲۸۶)
ائمۂ معدلین اور ان کی تعدیل:
1 امام عجلی رحمہ اللہ ۔ ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات، ص: ۴۰۶، رقم: ۱۴۷۲، معرفۃ الثقات بترتیب الہیثمي والسبکي: ۲/ ۲۴۲، رقم: ۱۶۱۴)
2 امام نسائی رحمہ اللہ ۔ ’’ثقۃ‘‘ (میزان الاعتدال: ۳/ ۵۹۳ و تہذیب الکمال: ۶/ ۳۷۹)
٭ امام ابن عدی رحمہ اللہ ۔ ’’حدیثہ قلیل و مقدار مالہ یکتب‘‘ اس کی حدیثیں تھوڑی ہیں اور اس کی روایتیں لکھی جاتی ہیں۔ (الکامل: ۶/ ۲۲۲۴)
یہ توثیق ہے اور نہ جرح ہے، لیکن جرح کی طرف اشارہ ہے۔
٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ۔ ’’صدوق‘‘ (التقریب: ۶۰۷۶) ’’ثقۃ‘‘(تعجیل المنفعۃ، ص: ۳۰۶ ترجمۃ: عمرو بن جعفر)
مگرحافظ صاحب نے ’’ فتح الباري، کتاب الطب، باب الجذام (۱۰/ ۱۵۹، رقم: ۵۷۰۷) کے تحت سنن ابن ماجہ کی اس کے واسطے سے ایک روایت: ((لا تدیموا النظر إلی المجذوم)) کو ضعیف کہا ہے۔ اس روایت کی تخریج کے لیے ملاحظہ ہو: ’’الصحیحۃ للألباني (۳/۵۱۔ ۵۳ ح: ۱۰۶۴) اور أنیس الساري في تخریج أحادیث فتح الباري (۹/ ۶۰۸۱۔ ۶۰۸۵)