کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 593
ح: ۲۹۷۰ و رقم: ۲۹۶۵۔ مختصراً)، امام بیہقی رحمہ اللہ نے دلائل النبوۃ (۷/ ۱۶۵، ۱۶۶)، امام ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے التمھید (۱۴/ ۲۰۰) اور امام ابن عساکر رحمہ اللہ نے تاریخ دمشق (۴۷/ ۴۸۱، ۴۸۲) میں ’’ محمد بن عبد اللّٰه بن عمرو بن عثمان أن أمہ: فاطمۃ ابنۃ الحسین، عن عائشۃ، عن فاطمۃ‘‘ کی سند سے بیان کیا ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس حدیث کو المستدرک للحاکم اور المعرفۃ والتاریخ للإمام یعقوب الفارسي‘‘ کی طرف منسوب کیا ہے۔ (البدایۃ والنہایۃ: ۲/ ۹۵) یہ روایت ان کتب میں تو دستیاب نہ ہو سکی، البتہ زیادات المعرفۃ والتاریخ (۳/ ۲۶۵، ۲۶۶، ضمن المعرفۃ والتاریخ) میں البدایۃ والنہایۃ کے حوالے سے موجود ہے۔ الدیباج متکلم فیہ راوی ہے: اس روایت کا مرکزی راوی محمد بن عبداللہ المعروف بالدیباج متکلم فیہ ہے، اس بارے میں ائمۂ نقاد (جرح و تعدیل کے اماموں) کی تنقید ملاحظہ فرمائیں: 1 امام بخاری رحمہ اللّٰه ۔ ’’لا یکاد یتابع في حدیثہ‘‘ (التاریخ الأوسط: ۳/ ۴۶۶، رقم: ۶۹۳، دوسرا نسخہ المطبوع خطأ باسم التاریخ الصغیر: ۲/ ۷۶، التاریخ الکبیر: ۱/ ۱۳۸ ’’عندہ عجائب‘‘ الضعفاء الصغیر، ص: ۳۲۵، دوسرا نسخہ، رقم: ۴۳۸) 2 امام مسلم رحمہ اللہ ۔ ’’عن أبي الزناد منکر الحدیث‘‘(الکنی: ۱/ ۴۸۷، رقم: ۱۸۸۴، تاریخ دمشق: ۵۶/ ۲۸۶) 3 امام ابن حبان رحمہ اللہ ۔ ’’في حدیثہ عن أبي الزناد بعض المناکیر‘‘ (الثقات: ۷/ ۴۱۷)