کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 59
حسن کی تاریخ:
حُسن کے لغوی معنی خوبصورتی کے ہیں، جس کا متضاد قُبح (بد صورت) ہے۔ متقدمین کے ہاں حدیث کی دو قسمیں تھیں:1. صحیح۔2. ضعیف۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور ان سے پہلے علماء میں حدیث کی دو قسمیں معروف تھیں:1. صحیح۔2. ضعیف۔
ان کے ہاں ضعیف (حدیث ): 1.ضعیفٌ، متروکٌ لا یحتج بہ اور 2.ضعیفٌ حسنٌ کی طرف تقسیم ہوتی تھی۔۔۔ سب سے پہلے حدیث کی تین اقسام: صحیح، حسن، ضعیف متعارف کروانے والے امام ترمذی رحمہ اللہ ہیں۔‘‘
مجموع الفتاوی (۱/ ۲۵۱۔۲۵۲، ۱۸/ ۲۳، ۲۵، ۲۴۸، ۲۴۹)، منھاج السنۃ النبویۃ لابن تیمیۃ (۴/ ۳۴۱۔۳۴۲)
یہی رائے دیگر بہت سے محدثین کی ہے، ملاحظہ فرمائیں: تقسیم الحدیث إلی صحیح و حسن و ضعیف بین واقع المحدثین و مغالطات المتعصبین للدکتور ربیع بن ھادي المدخلی، والحدیث الحسن لذاتہ ولغیرہ للدکتور خالد: (۴/ ۱۷۶۷۔۱۷۷۹) و مقدمۃ کتاب: تحسین الحدیث النبوي الشریف بالغرب الإسلامي تألیف: محمد بوعیاد (ص: ۲۳۔ ۲۶ ) وغیرہ۔
امام ترمذی رحمہ اللہ کی تعریف اپنے مقام پر آئے گی۔ إن شاء اللہ تعالیٰ
متقدمین کے ہاں حسن:
امام ترمذی رحمہ اللہ سے قبل ناقدینِ فن احادیث پر حسن کا اطلاق کرتے تھے، مگر