کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 589
اہلِ علم کا اس پر اجماع ہے کہ نماز کے علاوہ ہنسنے سے طہارت ختم نہیں ہوتی اور نہ وضو واجب ہوتا ہے۔ اس پر اجماع ہے کہ نماز میں ہنسنا نماز کو توڑ دیتا ہے۔ (الأوسط لابن المنذر: ۱/ ۲۲۶، مسئلہ: ۴۱،۴۲) اہلِ علم کا اجماع ہے کہ جو نماز میں (کسی پاکباز عورت پر) تہمت لگائے (اس کی نماز باطل ہوجائے گی) اس پر وضو لازم نہیں آئے گا۔ انھوں (احناف) نے ہنسنے کے حکم کو تہمت کے حکم سے بڑا جانا ہے۔(الأوسط لابن المنذر: ۱/ ۲۳۰) جمہور علماء اور محدثین کے ہاں ہنسنا یا قہقہہ لگانا صرف ناقضِ نماز ہے۔ مالکی مسلک دیکھنے کے لیے بدایۃ المجتہد لابن رشد (ج:۱، ص:۲۹)، المدونۃ الکبریٰ المنسوب إلی مالک بن أنس (ج:۱، ص:۱۰۰) ملاحظہ فرمائیں۔ شوافع کا مسلک دیکھنے کے لیے: الأم للإمام الشافعی (ج:۱، ص:۱۸)، المہذب لأبي إسحاق الشیرازی (ج:۱، ص:۲۴) وشرحہ المجموع المہذب للنووی (ج:۲، ص:۶۰)، روضۃ الطالبین للنووی (ج:۱، ص:۷۲)، فتح العزیز شرح الوجیز لأبي القاسم الرافعی (ج:۲، ص:۲۔ ہامش المجموع المہذب)، مغنی المحتاج للخطیب الشربینی (ج:۱، ص:۳۲) ملاحظہ ہو۔ حنابلہ کا مسلک دیکھنے کے لیے: مسائل الإمام أحمد لأبي داود السجستانی صاحب السنن (ص:۱۳)، مسائل الإمام أحمد لابن ہانیٔ (ج:۱، ص:۷، فقرہ:۳۸)، الإفصاح لابن ہبیرۃ (ج:۱، ص:۸۲)، الإقناع للمقدسی الحجاوی (ج:۱، ص:۴۰۔ دوسرا نسخہ، ج:۱،