کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 588
روایت کو بیان کرتے ہوئے سند اور متن میں وہم کا شکار ہوگئے، جس کی پردہ پوشی کے لیے حافظ دولابی رحمہ اللہ نے معبد بن ہوذہ کا نام دیا ہے۔ اس لیے حافظ ابن عدی رحمہ اللہ نے اپنے استاد حافظ دولابی رحمہ اللہ کو خطاوار ٹھہرایا۔ حدیث کی تفصیل ملاحظہ فرمانے کے لیے: سنن دارقطنی (ج:۲، ص:۵۹۔۶۴، ط:ہند)، الکامل لابن عدی (ج:۳، ص:۱۰۲۶۔۱۰۳۰)، الخلافیات للبیہقی (ج:۲، ص:۳۶۱۔۴۱۶، مسئلہ:۲۲)، نصب الرایۃ للزیلعی (ج:۱، ص:۴۷۔۵۳)، البنایۃ شرح الہدایۃ للعینی (ج:۱، ص:۲۸۷۔۲۹۵)، إعلاء السنن للعثمانی (ج۱، ص: ۹۵۔۱۰۵)، موسوعۃ الأحادیث والآثار الضعیفۃ والموضوعۃ، إعداد: علی حسن الحلبی وغیرہ (ح:۵۲۸۶، ۵۲۸۷، ۷۷۸۴، ۷۸۴۲، ۸۸۱۵، ۱۳۶۶۱، ۱۵۴۴۶، ۱۷۵۳۷، ۱۷۵۳۸، ۲۵۲۵۹، ۲۵۲۶۳)
حافظ خلیلی رحمہ اللہ ۴۴۶ھ نے ایک جزء میں ان تمام مرویات کو اکٹھا کیا ہے۔ (التلخیص الحبیر لابن حجر: ۱/ ۱۱۵، رقم: ۱۵۳۰)
اسی طرح مولانا عبدالحئی لکھنوی کا ایک رسالہ ’’الہسہسۃ بنقض الوضوء بالقہقھۃ‘‘ بھی مطبوع ہے۔
فقہی مسئلہ:
اگر کوئی شخص کسی وجہ سے دورانِ نماز میں ہنس پڑے یا قہقہہ لگائے اس کی نماز باطل ہے، وہ صرف نماز کا اعادہ کرے گا اور وضو اس کا برقرار رہے گا۔ کیوں کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ وغیرہ کا یہی فتویٰ ہے۔
(المصنف لابن أبي شیبۃ: ۳/ ۳۰۹، ح: ۳۹۲۹ سندہ صحیح، والخلافیات للبیہقي: ۲/ ۳۶۵ وھامشہ، وإرواء الغلیل للألباني:۲/ ۱۱۴)
حافظ ابن المنذر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: