کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 586
معبد بن خالد جہنی ابو روعۃ رضی اللہ عنہ کو اس حدیث کا راوی قرار دینا قابلِ التفات نہیں، کیونکہ یہ دلیل سے تہی دامن ہے۔ بلاشبہ آپ کا شمار صحابہ میں ہوتا ہے۔ الإصابۃ لابن حجر (۵/ ۱۷۲، رقم: ۸۰۹۲ ۔القسم الأول۔)، الجرح والتعدیل (۸/ ۲۷۹، ترجمۃ: ۱۲۷۶)، الاستیعاب لابن عبدالبر (۳/ ۴۷۸، ترجمۃ: ۲۴۷۱)، أسد الغابۃ لابن الأثیر (۴/ ۳۹۰) محدثین نے یہ صراحت بھی کی ہے کہ آپ معبد قدری نہیں۔ پانچویں قول کا مناقشہ: یہ معبد جہنی ہے: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی سند میں معبد، معبد جہنی قدری ہے، اسے معبد بن عبداللہ بن عویمر اور معبد بن خالد بھی کہا جاتا ہے، درست یہ ہے کہ اس کا نسب معلوم نہیں، بصرہ کا یہ پہلا شخص تھا جس نے تقدیر کا انکار کیا۔ (التاریخ الکبیر: ۷/ ۳۹۹، الجرح والتعدیل: ۸/ ۲۸۰، ترجمۃ: ۱۲۸۲، المجروحین لابن حبان : ۳/ ۳۵) مگر یہ اپنی ضلالت اور گمراہی کے باوجود صدوق راوی ہے۔ (التقریب: ۷۶۳۵) متعدد محدثین نے اسے معبد جہنی قرار دیا ہے، حافظ دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ومعبد ھذا لاصحبۃ لہ، ویقال: إنہ أول من تکلم في القدر من التابعین۔‘‘ ’’یہ معبد جہنی صحابی نہیں، منقول ہے کہ تابعین میں سب سے پہلے اس نے تقدیر کا انکار کیا۔‘‘ (سنن الدارقطنی: ۱/ ۱۶۷) حافظ بیہقی رحمہ اللہ نے بھی حافظ دارقطنی رحمہ اللہ کا یہ قول باسند ذکر کیا ہے۔(الخلافیات: ۲/ ۳۹۴، حدیث: ۷۲۸)