کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 582
دورانِ میں شرفِ میزبانی بخشا اور وہاں بکری کا دودھ بھی دوہا، جس کی تفصیل مذکورہ بالا کتب کے علاوہ دیگر کتبِ سیر و تاریخ میں منقول ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے وقت یہ کم سن تھے۔ معلوم نہیں کہ حافظ ابو نُعیم رحمہ اللہ نے کس دلیل کی بنیاد پر انھیں حدیث القہقہۃ کا راوی قرار دیا ہے، جبکہ ان کا اس حدیث سے دور کا بھی ناطہ نہیں، کیونکہ
1 امام حسن بصری کی کوئی بھی صحیح یا ضعیف روایت حضرت معبد بن ابی معبد خزاعی رضی اللہ عنہ سے مروی نہیں۔
2 امام حسن بصری کے اساتذہ میں کسی بھی محدث نے معبد خزاعی کا نام نہیں دیا اور نہ معبد خزاعی کے شاگردوں میں حسن بصری کا شمار کیا ہے۔
3 امام ابونعیم، جنھوں نے معرفۃ الصحابۃ میں حسن بصری عن معبد کی روایت کا تذکرہ کیا ہے، نے حلیۃ الأولیاء (ج: ۲، ص: ۱۳۱۔ ۱۶۱) میں حسن بصری کے مفصل حالاتِ زندگی میں ان کے شیوخ میں معبد موصوف کو ذکر نہیں کیا۔
4 احادیث کے وسیع ترین ذخیرہ میں معبد مذکور کی کوئی روایت نہیں ملی۔ البتہ غزوۂ حمراء الاسد میں ان کا تذکرہ ملتا ہے۔ السیرۃ النبویۃ لابن ہشام (۲/ ۱۰۲) جوامع السیرۃ لابن حزم (ص: ۱۷۵)، السیرۃ النبویۃ لابن کثیر (۳/ ۹۹)
5 صاحب المسانید میں سے کسی نے بھی مسند معبد خزاعی قائم نہیں کی۔
6 المنفردات والوحدان اور الغرائب والافراد میں ان کا تذکرہ نہیں ملتا۔
7 حافظ ابن الجوزی ۵۹۷ھ نے تلقیح فہوم أہل الأثر (ص:۲۰۷۔۲۰۹) میں مستقل طور پر ان صحابۂ کرام کا بھی تذکرہ کیا ہے جن سے صرف ایک ہی تابعی روایت کرتے ہیں۔ اس مقام پر انھوں نے حسن بصری کے چار