کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 560
الحسن بن الحسن ہے۔ اور کتاب کے محقق نے بھی حاشیہ میں الحسن بن الحسن ہی شعب الایمان کے حوالے سے ذکر کیا ہے۔
حالانکہ یہ الحسن بن الحر الکوفی ہیں۔ (التاریخ الکبیر للبخاری، ج:۲، ص:۲۹۰) بلکہ شعب الإیمان للبیہقی (حدیث: ۳۸۳۰) دوسرا نسخہ (ج:۷، ص:۴۱۳، رقم: ۳۵۴۹) میں بھی درست طور پر الحسن بن الحر مذکورہے۔
شرح أصول اعتقاد أہل السنۃ (ج:۳، ص:۴۵۱، ۴۵۲، رقم: ۷۷۲) میں امام مکحول سے اس اثر کی دوسری سند بھی مذکور ہے۔
فضیل بن فضالۃ کا اثر:
امام البانی نے اپنی تائید میں تیسرا اثر فضیل بن فضالۃ کا بیان کیا ہے۔ چناں چہ حافظ لالکائی رقم طراز ہیں:
’’أخبرنا علی بن محمد بن عمر!: قال أخبرنا عبد الرحمن بن أبي حاتم: قال ثنا أبو زرعۃ الرازي: قال ثنا عبد اللّٰہ بن عبد الجبار الخبایري: قال ثنا الحکم بن الولید الوحاظی: قال سمعت الفضیل بن فضالۃ الہوزی! یقول: إن اللّٰہ یہبط إلی سماء الدنیا لیلۃ النصف من شعبان، فیعطی رغاباً ویفک رقاباً، ویفخم عقاباً ۔‘‘
’’فضیل بن فضالہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات آسمانِ دنیا پر تشریف لاتے ہیں اور ہر محبوب کو عطا فرماتے ہیں۔ گردنوں کو آزاد کرتے ہیں اور وافر جزا عطا فرماتے ہیں۔‘‘[شرح أصول اعتقاد أہل السنۃ، ج:۳، ص:۴۵۲، رقم: ۷۷۳]
اس اثر کے راوی بھی ثقہ وصدوق ہیں مگر اس قول کے قائل فضیل کی توثیق