کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 559
حضرت عطاء کا دوسرا اثر:
حافظ لالکائی رحمہ اللہ نے حضرت عطاء بن یسار کے اسی اثر کے بعد دوسرا اثر ذکر کیا ہے جو پہلے اثر کی نقیض ہے۔ چناں چہ عبدالعزیز بن ابی رواد بیان کرتے ہیں کہ حضرت عطاء بن یسار کے پاس شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت کے بارے میں تذکرہ چھڑا تو سن کر فرمانے لگے۔
’’إني لأرجو أن یکون ذلک في کل لیلۃ۔‘‘[شرح أصول اعتقاد، ج:۳، ص: ۴۵۱، رقم: ۷۷۰]
’’میں امید کرتا ہوں کہ یہ فضیلت ہر رات کو حاصل ہے۔‘‘
اس لیے اس دوسرے اثر سے معلوم ہوتا ہے کہ امام لالکائی رحمہ اللہ بھی حضرت عطاء بن یسار سے شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت کا اثبات نہیں کررہے۔ لہٰذا امام البانی رحمہ اللہ کا اس فضیلت کے قائلین میں حضرت ابن یسار کو شامل کرنا درست نہیں۔
امام مکحول کا اثر:
امام البانی نے دوسرا اثر حضرت مکحول الشامی کا بیان فرمایا ہے:
اور یہ اثر حسن سند سے مروی ہے۔ [شعب الإیمان، ج:۳، ص:۳۸۱، رقم: ۳۸۳۰]
اور اسی اثر کو راویانِ حدیث نے مرفوعاً بیان کردیا اور کبھی دوسرے راویان پر موقوفاً بیان کردیا۔
تنبیہ: فضائل الاوقات میں طباعتی غلطی:
’’فضائل الأوقات للبیہقی‘‘ (ص:۱۲۲) میں امام مکحول کے شاگرد کا نام