کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 551
اور اسی حوالے سے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے (المطالب العالیۃ، ج:۶، ص:۱۶۲، حدیث: ۱۰۸۷) اور حافظ بوصیری رحمہ اللہ (إتحاف الخیرۃ المہرۃ، ج:۳، ص:۸۴۔ ۸۵، حدیث: ۲۲۳۹) میں نقل فرمایا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ مکحول کی روایت کو الحجاج بن ارطاۃ روایت کرتے ہیں۔ (مصنف ابن أبي شیبۃ، ج:۶، ص:۱۰۸، حدیث: ۲۹۸۵۹، کتاب النزول للدارقطنی، ۸۲، علل الدارقطنی، ج:۶، ص:۵۱ وج:۱۴، ص: ۲۱۸، شعب الإیمان للبیہقی، ج:۳، ص:۳۸۱، حدیث: ۳۸۳۱، فضائل الأوقات للبیہقی، ص:۱۲۲، حدیث:۲۳) قیس بن سعد نے حجاج بن ارطاۃ کی متابعت کی ہے۔ (مصنف عبدالرزاق، ج:۴، ص:۳۱۷، حدیث: ۷۹۲۴) مگر اس کی سند المثنی بن الصباح کی وجہ سے ضعیف ہے۔ کثیرہ بن مرۃ پر مزید اختلاف: مکحول الشامی کے شاگرد کبھی تو اسے کثیر بن مرۃ کا قول بتاتے ہیں۔[مصنف عبدالرزاق، ج:۴، ص:۳۱۶، حدیث: ۷۹۲۳، کتاب النزول للدارقطنی: ۸۳] کتاب النزول (۸۳) میں امام دارقطنی رحمہ اللہ کے دادا استاد ابراہیم بن مجشر بن معدان کو حافظ ابن عدی رحمہ اللہ نے ’’ضعیف یسرق الحدیث‘‘ قرار دیا ہے۔ (الکامل لابن عدی، ج:۲، ص:۷۴۷)۔ امام الفضل بن صالح رحمہ اللہ بھی اس پر تنقید کرتے اور جھوٹا کہتے تھے۔ [تاریخ بغداد، ج:۶، ص:۱۸۵۔ لسان المیزان، ج:۱، ص:۹۵]