کتاب: مقالاتِ اثریہ - صفحہ 550
اور اس موضوع سے متعلقہ ابن لہیعہ کی یہ تیسری روایت ہے۔ یعنی حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث کے راوی بھی ابن لہیعہ ہیں۔ اور ہم انہیں بالترتیب ’’دوسرا شاہد‘‘، ’’تیسرا شاہد‘‘ کے تحت بیان کر آئے ہیں۔ اس لیے اس امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ یہ روایت بھی ابن لہیعہ کے تساہل کے نتیجہ میں معرضِ وجود میں آئی ہو۔ یا پھر یہ اس اضطراب کا نتیجہ ہے، جسے ہم حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ذکر کرآئے ہیں۔ اور آئندہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں بھی اس کا کچھ ذکر آئے گا۔ امام البانی رحمہ اللہ بھی راویانِ حدیث کے اختلاف کو ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ مکحول نے عبادۃ بن نسی کی مخالفت میں اسے کثیر بن مرۃ سے مرسلاً بیان کیا ہے۔ حالاں کہ راویانِ حدیث کا روایتِ حدیث میں کثیر بن مرۃ یا مکحول پر اختلاف اس سے کہیں زیادہ ہے اور اس کی ہر سند دوسری سند سے بڑھ کر ضعیف ہے۔ اور یہ ایسا اضطراب ہے کہ ایک سند کو دوسری پر ترجیح دینا انتہائی محال ہے۔ انہی مضطرب سندوں میں سے ایک مرفوع سند وہی ہے جسے امام البانی رحمہ اللہ نے چھٹے شاہد کے طور پر بیان فرمایا ہے۔ سند حدیث میں اضطراب: کثیر بن مرۃ سے جب عبادۃ بن نسی نے روایت کی تو ابن لہیعہ اور افریقی نے اسے مرفوع بنا دیا۔ جب مکحول اور خالد بن معدان نے کثیر سے روایت کی تو اسے مرسل بنا ڈالا۔ خالد بن معدان کی روایت کو امام الحارث رحمہ اللہ نے المسند میں بیان فرمایا۔ [بغیۃ الباحث للہیثمی، ج:۱، ص:۳۲۴، حدیث: ۳۳۸]